ETV Bharat / state

کشمیر میں اضطرابی کیفیت کا 118 واں دن - دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے

وادی کشمیر میں گزشتہ 118 دنوں سے جاری غیر یقینی صورتحال کے بیچ ہفتہ کے روز بھی شہر سرینگر میں نصف دن تک بازار کھلے رہے جبکہ دیگر ضلع صدر مقامات وقصبہ جات میں کہیں دوپہر تک تو کہیں دوپہر کے بعد بازار کھل گئے تاہم انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات پر پابندی مسلسل جاری رہنے سے مختلف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں کے مشکلات روزافزوں دوچند ہورہے ہیں۔

کشمیر میں اضطرابی کیفیت کا 118 واں دن
کشمیر میں اضطرابی کیفیت کا 118 واں دن
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 9:42 PM IST

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر یقینی اور اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوئی اور غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روز بھی وادی کے یمین ویسار میں معمولات زندگی جوں کے توں رہے۔ شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں میں صبح کے وقت تمام بازار کھل گئے اور دوپہر ہوتے ہی بازار حسب دستور بند ہونے لگے۔ وادی کے دیگر تمام اضلاع و قصبہ جات میں کہیں بازار دوپہر تک کھلے رہے تو کہیں دوپہر کے بعد کھل کر شام دیر گئے تک کھلے رہے۔

ادھر اگرچہ فون خدمات کی جزوی بحالی سے لوگوں کے مشکلات کا قدرے ازالہ ہوا ہے لیکن انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث مخلتف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافی، طلبا اور تاجر متنوع مشکلات کے بھنور میں پھنس گئے ہیں۔

وادی کے صحافیوں کی انتظامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کی بارہا اپیلوں کے بعد کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے بھی انتظامیہ سے فی الحال براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ گلڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی سے صرف میڈیا ہی نہیں بلکہ سماج کے دیگر شعبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

وادی کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری ہے اگرچہ نجی گاڑیوں کا زیادہ ہی رش رہتا ہے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی روزافزوں اضافہ ہورہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے بعض علاقوں میں پرائیویٹ اسکولوں کی گاڑیاں بھی نمودار ہونے لگی ہیں۔
دریں اثنا وادی میں انتظامیہ کی طرف سے شروع کیا گیا 'گاؤں کی اور' مرحلہ دوم پروگرام ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوا۔ بیک ٹو ولیج مرحلہ دوم کے دوران 45 سو سینئر سرکاری افسران نے دیہی علاقوں کا دورہ کیا۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ بدسگام علاقے میں گزشتہ روز 'بیک ٹو ولیج' مرحلہ دوم پروگرام کے دوران نا معلوم اسلحہ برادروں کے ہاتھوں حملے میں ایک سرپنچ پیر محمد رفیق اور محکمہ زراعت کا ایک افسر شیخ ظہور احمد ہلاک جبکہ دیگر دو افرد زخمی ہوئے تھے۔

جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے شیخ ظہور احمد، جونیئر ایگریکلچر ایکسٹنشن افسر کے لواحقین کے حق میں ایک خصوصی 30 لاکھ روپے کے ایکسگریشیا کا اعلان کیا ہے۔

وادی کے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں، پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہیں اگرچہ انتظامیہ نے ایک طرف سیاسی لیڈروں کی رہائی مرحلہ وار طریقے سے سلسلہ شروع کی ہے تاہم دوسری طرف حالیہ دنوں سردی کے پیش نظر 33 سیاسی لیڈروں کو شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر واقع سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

بتادیں کہ مرکزی حکومت کی طرف سے پانچ اگست کے جموں کشمیر کو دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلے کے خلاف وادی میں غیر یقینی اور اضطرابی کیفیت سایہ فگن ہوئی اور غیر اعلانیہ ہڑتالوں کا لا متناہی سلسلہ شروع ہوا جو ہنوز جاری ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روز بھی وادی کے یمین ویسار میں معمولات زندگی جوں کے توں رہے۔ شہر سری نگر کے پائین وبالائی علاقوں میں صبح کے وقت تمام بازار کھل گئے اور دوپہر ہوتے ہی بازار حسب دستور بند ہونے لگے۔ وادی کے دیگر تمام اضلاع و قصبہ جات میں کہیں بازار دوپہر تک کھلے رہے تو کہیں دوپہر کے بعد کھل کر شام دیر گئے تک کھلے رہے۔

ادھر اگرچہ فون خدمات کی جزوی بحالی سے لوگوں کے مشکلات کا قدرے ازالہ ہوا ہے لیکن انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس خدمات مسلسل معطل ہیں جس کے باعث مخلتف شعبہ ہائے حیات سے وابستہ لوگوں بالخصوص صحافی، طلبا اور تاجر متنوع مشکلات کے بھنور میں پھنس گئے ہیں۔

وادی کے صحافیوں کی انتظامیہ سے کم سے کم براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کی بارہا اپیلوں کے بعد کشمیر ایڈیٹرس گلڈ نے بھی انتظامیہ سے فی الحال براڈ بینڈ انٹرنیٹ سروس بحال کرنے پر زور دیا ہے۔ گلڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی میں انٹرنیٹ کی بحالی سے صرف میڈیا ہی نہیں بلکہ سماج کے دیگر شعبے بھی متاثر ہوئے ہیں۔

وادی کی تمام چھوٹی بڑی سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل برابر جاری ہے اگرچہ نجی گاڑیوں کا زیادہ ہی رش رہتا ہے تاہم پبلک ٹرانسپورٹ میں بھی روزافزوں اضافہ ہورہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے بعض علاقوں میں پرائیویٹ اسکولوں کی گاڑیاں بھی نمودار ہونے لگی ہیں۔
دریں اثنا وادی میں انتظامیہ کی طرف سے شروع کیا گیا 'گاؤں کی اور' مرحلہ دوم پروگرام ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوا۔ بیک ٹو ولیج مرحلہ دوم کے دوران 45 سو سینئر سرکاری افسران نے دیہی علاقوں کا دورہ کیا۔
جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے ہاکورہ بدسگام علاقے میں گزشتہ روز 'بیک ٹو ولیج' مرحلہ دوم پروگرام کے دوران نا معلوم اسلحہ برادروں کے ہاتھوں حملے میں ایک سرپنچ پیر محمد رفیق اور محکمہ زراعت کا ایک افسر شیخ ظہور احمد ہلاک جبکہ دیگر دو افرد زخمی ہوئے تھے۔

جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر گریش چندر مرمو نے شیخ ظہور احمد، جونیئر ایگریکلچر ایکسٹنشن افسر کے لواحقین کے حق میں ایک خصوصی 30 لاکھ روپے کے ایکسگریشیا کا اعلان کیا ہے۔

وادی کے مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ بیشتر لیڈران جن میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی بھی شامل ہیں، پانچ اگست سے مسلسل نظر بند ہیں اگرچہ انتظامیہ نے ایک طرف سیاسی لیڈروں کی رہائی مرحلہ وار طریقے سے سلسلہ شروع کی ہے تاہم دوسری طرف حالیہ دنوں سردی کے پیش نظر 33 سیاسی لیڈروں کو شہرہ آفاق جھیل ڈل کے کنارے پر واقع سنتور ہوٹل سے مولانا آزاد روڑ پر واقع ایم ایل اے ہوسٹل منتقل کیا گیا۔ مزاحمتی لیڈران بشمول سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق بھی مسلسل خانہ یا تھانہ نظر بند ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.