سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر پولیس نے پیر کے روز سرینگر میں گزشتہ ہفتے پیش آئے ایک سنسنی خیز قتل معاملے کو پانچ دن میں حل کرکے چار ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ملزمین میں متوفیہ کی ساس، سسر، بھابھی اور ایک نابالغ بچی شامل ہے۔ سرینگر پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ’’17 اکتوبر 2023 کو پولیس تھانہ بمنہ کو باوثوق ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ ایک نامعلوم خاتون کو قتل کیا گیا ہے اور اس کی لاش دربل (بمنہ) میں سڑک کے کنارے برآمد کی گئی ہے۔ فوری طور پر تھانہ بمنہ کی پولیس ٹیم موقع پر پہنچی تاکہ لاش کو اپنی تحویل میں لیا جا سکے اور جائے وقوعہ کو محفوظ رکھا جا سکے۔‘‘ پولیس بیان کے مطابق اس ضمن میں پولیس اسٹیشن بمنہ میں ایک معاملہ تعزیراتِ ہند کی دفعہ 302 (قتل) کے تحت زیر ایف آئی اار نمبر 101/2023 درج کر کے فوری طور پر کارروائی شروع کر دی گئی تھی۔
سرینگر پولیس کا کہنا ہے کہ ’’متوفیہ کی شناخت بعد میں سرینگر کے نند ریشی کالونی، بی، بمنہ کی رہنے والی تنویر اہلیہ شوکت احمد کلو کے طور پر ہوئی۔ پولیس تحقیقات سے یہ واضح ہو گیا کہ خاتون کا قتل اکتوبر 16 کو سرینگر کے حیدر پورہ (ویسٹ اینڈ کالونی) میں کیا گیا ہے، اور تفتیشی ایجنسی کو گمراہ کرنے کے لیے خاتون کی لاش کو حیدر پورہ سے دربل بمنہ منتقل کیا گیا۔‘‘
مزید پڑھیں: Man Kills Mother In Law ساس کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں داماد گرفتار
پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ’’دستیاب تکنیکی شواہد، ملزمان سے مسلسل پوچھ گچھ اور بعد ازاں بر آمدگی کی بنیاد پر چار ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ وہیں معاملے کی مزید تحقیقات جاری ہے۔‘‘ پولیس نے گرفتار شدہ افراد کی شناخت کرتے ہوئے کہا کہ متوفیہ کی بھابھی ابینہ پرویز (ساکن ویسٹ اینڈ کالونی، حیدر پورہ) اور ایک نابالغہ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے مزید متوفیہ کی بھابھی کے والدین - جالا وڈو اور غلام محمد آہنگر - کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ دونوں بنیادی طور پر خوشی پورہ ایچ ایم ٹی کے رہنے والے ہیں تاہم اس وقت گلپوش اپارٹمنٹ بمنہ میں رہائش پذیر ہیں۔