سرینگر: جموں کشمیر پولیس نے ڈپٹی ایس پی شیخ عادل مشتاق کو مبینہ ٹرر فنڈنگ میں ملوث افراد کو مقدمے میں معاونت کرنے اور رشوت خوری کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ مقامی عدالت نے ان کو پولیس کی چھ روزہ ریمانڈ میں رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق عادل شیخ کو سرینگر پولیس نے ان کی سرکاری رہائش گاہ صنعت نگر سے گرفتار کرکے تھانہ صدر میں بند رکھا ہے۔
سرینگر پولیس کے مطابق مذکوره افسر پر نوگام پولیس تھانہ میں یو اے پی اے اور ٹرر فنڈنگ کیسز کے ملزمین سے رشوت لی تھی تاکہ ان کے مقدمے کی تحقیقات میں وہ نرمی برتیں۔ وہ اس وقت سرینگر کے مضافات میں واقع پنتھہ چوک کے ایس ڈی پی او کے طور پر تعینات تھے جس کے احاطے میں نوگام تھانہ آتا ہے۔ پولیس نے امسال فروری میں نوگام علاقے میں تین افراد عمر عادل ڈار، بلال صدیقی اور سالک معراج اور بعد میں ایک اور شخص مزمل ظہور کو جولائی میں سرینگر سے ٹرر فنڈنگ معاملے میں گرفتار کیا تھا اور ان سے 31 لاکھ سے زائد روپے اور غیر قانونی مواد ضبط کیا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ ڈی ایس پی نے ملزم مزمل ظہور سے ٹرر فنڈنگ مقدمے کی تحقیقات کو دبانے کے لیے رشوت لی تھی اور مزمل ظہور سے اس مقدمے کی تحقیقات کرنے والے پولیس افسران کے خلاف مقامی عدالت میں فرضی شکایت درج کرائی تھی۔ مذکورہ ڈی ایس پی نے ملزم مزمل ظہور کے ساتھ ٹیلی گرام پر رابطہ رکھا اور ان کو اس ٹرر فنڈنگ معاملے سے بچنے کی ترکیب دی تھی۔
مذکورہ آفیسر کے خلاف پولیس اسٹیشن نوگام میں آیف آئی آر No.149/2023 زیر دفعات 167,193,201,210,218,221IPC & 7/7A Prevention of Corruption Act کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے ایس پی ساؤتھ سرینگر گورو سروارکر کی قیادت میں پانچ رکنی سپیشل انویٹیشن ٹیم تشکیل دی ہے جو ان الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ اس ٹیم میں ایس پی ساؤتھ کے علاوہ ڈی ایس پی صدر تھانہ اور تین پولیس انسپکٹرز شامل ہیں۔
سرینگر پولیس نے منگل کو پوچھ گچھ کے لئے عادل مشتاق کی صنعت نگر میں انکی سرکاری رہائش گاہ پر رات گئے چھاپہ ڈالا تھا اور صدر تھانے میں ایک روزہ حراست میں رکھا۔ پولیس نے اس چھاپہ ماری کے دوران ان کے موبائل فون سمیت دیگر دستاویزات ضبط کئے تھے۔ تاہم جمعرات کو مقدمہ درج کرکے ان کو گرفتار کر لیا گیا۔
مزید پڑھیں: ڈوڈہ میں نقلی پولیس افسر گرفتار
واضح رہے کہ عادل مشتاق کو مارچ میں ڈائریکٹر جنرل پولیس دلباغ سنگھ نے پروفیشنل مسکنڈکٹ پر کرائم پرانچ جموں صدر دفتر میں اٹیچ کیا تھا۔ اس وقت پانتھ چوک میں وہ بطور ایس ڈی پی او تعینات تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ اسی ٹرر فنڈنگ معاملے کی تحقیقات میں تاخیر کرنے کی وجہ سے ان کو اٹیچ کیا گیا تھا۔ عادل مشتاق سنہ 2015 بیچ کے کے پی ایس افسر ہیں اور پولیس کو ان کے خلاف رشوت خوری اور خواتین کو بلیک میل کرنے کے متعلق متعدد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ عادل مشتاق کو متعدد شکایات اور الزامات کی پاداش میں نوکری سے سبکدوش کیے جانے کا بھی خطرہ ہے۔
قابل ذکر ہے کہ عادل مشتاق شیخ ضلع بارہمولہ کے رہنے والے ہیں۔ رواں برس ہی ان کو ضلع سرینگر میں نوگام علاقے کے ایس ڈی پی او تعینات کیا گیا تھا۔ وہ گذشتہ برس سرینگر میں ڈی ایس پی ٹریفک تعینات تھے۔ اس دوران وہ شہر میں ریستوران اور کافی شاپز میں نوجوانوں کے ساتھ موسیقی کے پروگرام منعقد کرتے تھے جس پر پولیس محکمہ ان سے ناراض تھا۔ سنہ 2016 میں بطور ڈی ایس پی ٹریفک ادھومپور انہوں نے کشمیر یونیورسٹی کے اس وقت کے وائس چانسلر سید خورشید اندرابی کی آفیشل گاڑی پر بلیک فلم لگانے پر جرمانہ عائد کیا تھا۔ اس کاروائی پر مذکورہ پولیس افسر کی کافی تنقید کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Woman posing as police officer Arrested بارہمولہ میں پولیس افسر کا شکل اختیار کرنے والی خاتون گرفتار