سرینگر: گزشتہ چند برسوں کے دوران وادی کشمیر کے لڑکے اور لڑکیاں جہاں روایتی اسپورٹس سے ہٹ کر دیگر کھیلوں میں بڑھ چڑھ کر حصے لے رہے ہیں۔ وہیں اب واٹر اسپورٹس میں بھی یہاں کے نوجوان بڑی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔کیاکنگ ہو یا کینونگ دونوں کی طرف بچے راغب ہورہے ہیں۔ایسے میں باصلاحیت اور ہنرمند کھلاڑی آبی کھیل مقابلوں میں نہ صرف ملکی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اپنا لوہا منا رہے ہیں۔
اگرچہ پہلے پہل جھیل ڈل اور اس کے گردوانوح میں رہنے والے بچے ہی زیادہ تر آبی کھیلوں مقابلوں میں حصے لیتے تھے، لیکن اب دیگر اضلاع کے بچے بھی ان میں شرکت کر رہے ہیں،کیونکہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے دیگر کھیلوں کے علاوہ آبی کھیلوں کو بھی ضلع سطح پر فروغ دینے کی غرض سے کئی اقدامات میں اٹھائے ہیں۔
اس کی مثال نہرو پارک میں قائم واٹر اسپورٹس سنٹر میں بہم رکھی گئی سہولیات کی دی جاسکتی ہے ۔آبی کھیلوں کو فروغ دینے اور اس کھیل میں بہتر سے بہتر کھلاڑی تیار کرنے کے لئے اس اسپورٹس سنٹر کو تمام تر جدید ساز و سامان سے لیس کیا گیا ہے،جبکہ بین الاقوامی معیار کے بوٹس کے علاوہ تربیت کے لئے درکار دیگر ضروری سامان بھی اس سنٹر میں دستیاب رکھا گیا ہے،تاکہ کھلاڑیوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
آبی کھیلوں کی جانب نوجوان کے بڑھتے جنون کا انداز گوہر نامی کھلاڑی کی دلچسپی سے بھی لگایا جاسکتا ہے جو کہ دائیں ٹانگ سے محروم ہونے کے باوجود بھی ضلاع بڈگام سے روزانہ کوچنگ کے لیے سرینگر آتے ہیں اور کڑی مشقت کرکے پیرا کینوینگ کے قومی مقابلے کے لیے خود کو تیار کررہا ہے۔
مزید پڑھیں: |
واٹر اسپورٹس میں بین الاقوامی سطح پر اپنا نام کما چکی بلقیس میر اس سنٹر میں بحثیت کوچ اپنے فرائض انجام دے رہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ آبی کھیل اب ڈل جھیل تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ حکومتی اقدامات سے یہ ہر ضلع میں پہنچ چکا ہے۔
واٹر اسپورٹس سنٹر میں بہتر کوچنگ کے ساتھ ساتھ اعلی معیار کی سہولیات سے نہ صرف جونئیر کھلاڑی کافی خوش ہیں، بلکہ واٹر اسپورٹس کے سنئیر کھلاڑیوں بھی بے حد مطمئن نظر آرہے کررہے ہیں۔ ایسے میں امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے وقت میں بہتر سے بہتر کھلاڑی یہاں ابھر کر سامنے آئے گے۔ جو بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کریں گے۔