وادی کشمیر میں گزشتہ روز ایک سینئر صحافی کا کورونا ٹیسٹ سرینگر کے سی ڈی ہسپتال میں مثبت پایا گیا تھا لیکن ایک روز بعد انکا سکمز میں کیا گیا ٹسٹ منفی نکلا۔ اس پر کشمیر میں کووڈ 19 کو لے کر تنارعہ کھڑا ہوا اور لیفٹینٹ گورنر جی سی مرمو کے مشیر بصیر خان نے کہا کہ وہ اس معاملے کی جانچ کروائیں گے۔
سوشل میڈیا پر وادی کے متعدد صارفین نے لکھا کہ ان کے کورونا ٹیسٹ سی ڈی ہسپتال میں مثبت پائے گئے تھے لیکن سکمز ہسپتال میں وہ منفی نکلے۔عوامی حلقوں نے کووڈ 19 ٹسٹنگ میں متضاد نتائج آنے پر شبہات ظاہر کئے اور لوگوں نے ان افراد کو قرنطینہ میں رکھنے پر بھی سوالات پوچھے۔
اس تناظر میں سرینگر گورنمنٹ میڈیکل کالج کے پرنسپل نے ٹویٹر پر لکھا کہ ایک ہی ٹیسٹ میں متضاد نتائج اس لیے آ سکتی ہے کیونکہ چند دنوں میں مریض میں وائرل لوڈ میں کمی ہو سکتی ہے۔
انکا کہنا تھا: 'یہ معاملہ ہمارے سامنے آیا ہے، ہم اپنے رپورٹ پر قائم ہے۔ کسی شخص کے اس وائرس میں مثبت پائے جانے کے چند دنوں بعد اسکی رپورٹ منفی ہو سکتی ہے کیونکہ وائرل لوڈ میں کمی آجاتی ہے-'کیا ایسا ممکن ہے کہ ایک ہی مریض کا ایک لیبارٹری سے دوسری تک نتائج میں اتنی فرق آسکتی ہے؟ سرینگر کے گورنمنٹ میڈیکل کالج کے شعبہ مائیکرو بیولوجی پروفیسر انجم فرحانہ نے ای ٹی وی بھارت سے اس معاملے پر وضاحت کی۔