اعداد و شمار کے مطابق یکم مارچ کو جموں و کشمیر میں کووڈ-19 کے 63 مثبت معاملات درج کیے گئے تھے جو کہ ایک برس قبل وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعد سب سے کم تعداد تھی۔ لیکن جب اس تعداد کا موازانہ رواں ماہ اپریل کی 18 تاریخ تک کیا جاتا ہے تو اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اب کووڈ مثبت معاملات دو ہندسو تک ہی محدود نہیں رہے ہیں بلکہ بڑی تیزی کے ساتھ یومیہ ہزار سے زائد کرونا کے مثنت معاملات سامنے آتے ہیں۔
اس بیچ گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 1500سے زائد کورونا کے مثبت کیسز درج ہوئے ہیں ۔جبکہ اس مدت کے دوران وائرس کی وجہ سے 6 افراد کی موت بھی واقع ہوئی ہے۔
کووڈ 19کی لہر میں ہوش ربا اضافے کا اندازہ ان اعداد شمار سے لگایا جاسکتا ہے کہ 12 مارچ تک فعال معاملات کی تعداد محض 887 تھیں لیکن 18اپریل تک یہ فعال معمالات بڑھ کر 11ہزار 467 جا پہنچے ہیں۔
موسم بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیاحتی مقامات پر مقامی اور غیر مقامی سیاحوں کا بھاری رش دیکھنےکو ملا۔کورونا وائرس کے احتیاطی تدابیر کو یکسر نظر انداز کر کے لوگ ان مقات پر بنا خوف وخطر گھومتے پھرتے دیکھے گئے۔
حالانکہ صحت ماہرین نے پہلے ہی خبراد کیا تھا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلے کے مقابلے میں زیادہ خطر ناک اور بھیانک ہوسکتی ہے ۔
گزشتہ برس جب کورونا وائرس کی یومیہ تعداد پندرہ سو سے زیادہ ہوگئی تھی تو ہمارے یہاں ہسپتالوں میں مریضوں کو بیڈ دستیاب نہیں ہوپارہے تھے۔جبکہ موجود صورتحال کو دیکھتے وادی کشمیر میں روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں کورونا کے مریض سامنے آنے سے ویسی ہی صورتحال پیدا ہونے کے اثار نظر آرہے ہیں ۔
ادھر نجی ہسپتالوں میں بھی کورونا متاثرہ مریضوں کے علاج ومعالجہ کی خاطر کسی قسم کی کوئی تیاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے
انتظامیہ نے اگرچہ اب تمام تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وہیں منعقد ہونے والی کسی بھی تقریب میں صرف سو افراد کو ہی شرکت کرنے کا حکمنامہ جاری کیا گیا تاہم مارچ کے مہینے میں انتظامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لئے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے۔ عام لوگوں نے بھی انتہائی غیر سنجیدہ طرز عمل اختیار کیا۔
بازاروں، تفریحی مقامات، سیاسی اور سماج تقریبات کے علاوہ ہسپتالوں اور نجی کلینکس وغیرہ میں اکثر لوگ بغیر ماسک پہنے اور بنا سوشل ڈسٹنسنگ کا پاس و لحاظ رکھے ہوئے ہی نظر آئے