کشمیر میں محکمہ صحت کے ناظم ڈاکٹر سمیر متو نے ایک حکم نامہ اجرا کیا جس میں حکومت کی تنقید کرنے والے ڈاکٹروں یا دیگر عملے کی خلاف قانونی کاروائی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 وبا پر سرکار کے اقدامات پر متعدد ملازمین عوامی سطح پر حکومت کی نقطہ چینی کر رہے ہیں جو سروس رولز کی خلاف ورزی ہے۔ اگر کوئی ملازم کسی معاملے پر سرکار سے مختلف رائے رکھتا ہے تو وہ متعلقہ حکام کے پاس اس کا ذکر کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا یا میڈیا پر اپنی رائے رکھنے سے حکومت کے کووڈ 19 کی روک تھام کے اقدامات کو دکھ پہنچ رہا ہے۔'
حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ جو ملازم میڈیا پر سرکار کی نقطہ چینی کرتے ہوئے پایا جائے گا اس کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے گی اور سیکشن 188 کے تحت اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔'
گزشتہ دو ہفتوں سے کشمیر میں طبی عملہ سرکار سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ انتظامیہ انکو حفاظتی سامان دستیاب کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے پر کشمیر کے ناظم صحت ڈاکٹر سمیر متو سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سرکار کے خلاف غلط بیانی کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ سرکار طبی عملے کو ضروری سامان دستاب کررہی ہے لیکن اس کے برعکس بھی وہ حکومت کی نکتہ چینی کر رہے ہیں۔''
اس معاملے پر ای ٹی وی بھارت نے کئی ڈاکٹروں سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ سرکار ان کی مطالبات کو دبانا چاہتی ہے۔ڈاکٹروں نے نام مخفی کرنے کی شرط پر کہا کہ انہوں نے اپنے حق کے لیے سرکار سے مطالبات کئے تھے کیوں کہ کوڈ 19 وبا سے نہ صرف انکو خطرہ ہے بلکہ انکے اہلخانہ بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں اگر سرکار انہیں حفاظتی سامان فراہم نہیں کرے گا۔'
غور طلب ہے کہ جموں ضلع میں گزشتہ ہفتے سرکاری ہسپتال میں تعینات ایک ڈاکٹر کا کووڈ 19 ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ڈاکٹروں اور طبی عملے میں شدید تشویش پیدا ہوئی ہے۔