جموں و کشمیر کے کئی اضلاع میں کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی کے پیش نظر جموں و کشمیر انتظامیہ نے 24 اپریل کی رات آٹھ بجے سے 26 اپریل یعنی پیر کی صبح کے چھ بجے تک کرفیو نافذ کیا ہے۔
جموں و کشمیر کے ضلع بڈگام میں کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔ یہاں کرفیو کا نفاذ کرنے کے لیے ضلع انتظامیہ نے پولیس اور سی آر پی ایف کی جانب سے جگہ جگہ پر ناکہ لگائے ہیں اور کسی کو بھی بلا ضرورت کہیں بھی آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
اسی طرح ضلع ڈوڈہ میں بھی کورونا کے کیسز کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لیے کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح پولیس اور آرمی والے کرفیو کی پاسداری کروانے کے لیے سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔
ضلع گاندربل میں مکمل کرفیو نافذ کیا گیا۔ پولیس بندوبست کے درمیان ضلع گاندربل میں سختی سے کرفیو کا نفاذ عمل میں لایا جا رہا ہے۔
ضلع کے تمام داخلی و خارجی راستے بند کئے گئے ہیں جبکہ میڈیکل اور دوسرے ایمرجنسی حالات کے پیش نظر بیماروں اور دیگر افراد کو جانچ پڑتال کے بعد آنے جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔
ضلع کٹھوعہ میں سختی سے کرفیو کا نفاذ کیا گیا ہے۔ یہاں واقع لکھن پور کو جموں و کشمیر کا دروازہ کہا جاتا ہے۔ یہاں سے ہر روز 8 ہزار سے 10 ہزار لوگوں کی آمدورفت ہوتی ہے لیکن کرفیو کی وجہ سے یہاں بہت سے لوگوں کو آنے جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ضلع کولگام میں کرفیو کے نفاذ کے لیے سخت پابندیاں عائد کی گئیں۔ ایل جی انتظامیہ کے حکم نامے کے بعد پورے ضلع میں بازار اور کاروباری ادارے مکمل بند رہے۔ قصبے کے مین گھنٹہ گھر، لارو کراسنگ، چولگام چوک کے علاوہ ہسپتال روڈ پر سخت حفاظتی انتظامات کیے گئے تاکہ کوئی بھی فرد بلا وجہ گھر سے نہ نکلے۔
ضلع کپواڑہ میں کورونا کرفیو کے باعث معمولات زندگی ٹھپ رہی۔ سڑکیں سنسان اور بازار ویران رہے۔ کپواڑہ اور ہندوارہ میں سخت ترین پابندیاں عائد رہیں جس کے سبب ہر طرف سڑک سنسان نظر آئی جگہ جگہ جموں و کمشیر پولیس اور سی آر پی ایف کے ناکے لگائے گئے۔ ایمرجنسی سروسز کے لئے ہی اجازت دی جا رہی ہے۔
ضلع پلوامہ کے پامپور میں سخت ترین پابندیاں عائد رہیں۔ یہاں انتظامیہ نے جہاں گاڑیوں میں لاؤڈ اسپیکرز کے ذریعے بندشوں کا اعلان کیا ہے، وہیں سڑکوں پر پولیس کی نفری بھی تعینات کی گئی تھی تاکہ لوگ غیر ضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں۔
ضلع پلوامہ میں کرفیو کا اثر دیکھنے کو ملا۔ اگرچہ اس کرفیو کے دوران ضروری سروسز کو بحال رکھنے کی اجازت تھی۔ تاہم راہگیروں سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی۔ وہیں اس لاک ڈاؤن پر عمل آوری کے لئے محکمہ بلدیات کے ملازمین بھی ناکوں پر موجود تھے۔ ضلع پلوامہ کے دیگر چھوٹے بڑے قصبہ جات میں آج کورونا کرفیو نافذ رہا جس کے پیش نظر ان قصبہ جات میں تمام تر کاروباری ادارے بند رہے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا کا قہر، کشمیر میں سخت ترین بندشیں
شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے سوپور قصبہ میں کورونا کرفیو کا نفاذ کیا گیا۔ یہاں تمام کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ ٹرانسپورٹ بھی بند ہے اور لوگ گھروں کے اندر ہی موجود ہیں۔ کل بھی پورے بھارت میں تین لاکھ سے زائد کورونا کے مثبت کیسز سامنے آئے جس سے لوگوں کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
ضلع پلوامہ کے ترال علاقے میں کرفیو کا اثر رہا۔ اس دوران لوگ اپنے گھروں کے اندر ہی رہے۔ ایس ڈی پی او ترال ڈاکٹر اعجاز ملک نے میڈیا کے ذریعے لوگوں سے لاک ڈاؤن کو کامیاب بنانے اور رہنما خطوط پر عمل کرنے کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ ملک کی دیگر ریاستوں سمیت جموں و کشمیر میں بھی گزشتہ کل 2000 سے زائد کورونا مثبت کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان حالات کے پیش نظر انتظامیہ نے یہاں کرفیو کا نفاذ کیا ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کی روک تھام کے لئے کرفیو پر عمل کر یں اور انتظامیہ کا ساتھ دیں۔