ETV Bharat / state

Yasin Malik Update: یاسین کی سزا کا اعلان کچھ دیر میں متوقع - یاسین ملک این آئی اے کورٹ میں پیش

ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جہاں این آئے اے نے یاسین ملک کو پھانسی کی سزا کی اپیل کی ہے۔ اس معاملے میں ساڑھے تین بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔ Court to decide punishment for Yasin Malik today

یاسین ملک کی سزا پر فیصلہ آج
یاسین ملک کی سزا پر فیصلہ آج
author img

By

Published : May 25, 2022, 9:19 AM IST

Updated : May 25, 2022, 4:22 PM IST

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت آج کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے لیے سزا کی مقدار کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جہاں این آئے اے نے یاسین ملک کو پھانسی کی سزا کی اپیل کی ہے۔ اس معاملے میں ساڑھے تین بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔ یاسین ملک نے ٹیرر فنڈنگ کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت تمام الزامات کا اعتراف کیا تھا۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملِک کو مجرم قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ اس معاملے میں ملک کو زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے۔ Delhi Court May Sentence Yasin Malik In Terror Funding Case

یاسین ملک این آئی اے کورٹ میں پیش

دس مئی کو یاسین ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا شامل ہیں۔ اس کے مزید آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی یاسین ملِک پر عائد ہیں۔

عدالت نے اس دوران کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

یاسین ملک سنہ 1988 میں ان نوجوانوں کے گروپ میں شامل تھے جنہوں نے سرحد پار کرکے عسکریت پسندانہ تربیت پاکستان میں حاصل کی اور پہلی بار کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا۔ حاجی گروپ کے نام سے موسوم پہلے عسکری گروپ میں ملک کے علاوہ اشفاق مجید وانی، عبدالحمید شیخ اور جاوید احمد میر شامل تھے۔ حمید شیخ اور اشفاق مجید کو سیکیورٹی فورسز نے 1990 کی دہائی میں ہلاک کیا جبکہ جاوید میر سیاسی طور خاموش ہوگئے ہیں۔ یاسین ملک لبریشن فرنٹ کے اولین کمانڈر تھے لیکن 1991 میں گرفتار ہونے کے بعد جب وہ جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت عسکریت پسندی سے دستبردار ہوکر سیاسی طور پر سرگرم ہوجائے گی۔ حکومت ہند نے یاسین ملک کی کافی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی۔

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت آج کشمیری علیحدگی پسند رہنما یاسین ملک کے لیے سزا کی مقدار کے بارے میں اپنا فیصلہ سنا سکتی ہے۔ ٹیرر فنڈنگ ​​کیس میں قصوروار کشمیر کے علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملِک کو این آئی اے کورٹ میں پیش کیا گیا۔ جہاں این آئے اے نے یاسین ملک کو پھانسی کی سزا کی اپیل کی ہے۔ اس معاملے میں ساڑھے تین بجے فیصلہ سنایا جائے گا۔ یاسین ملک نے ٹیرر فنڈنگ کے معاملے میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون (یو اے پی اے) کے تحت تمام الزامات کا اعتراف کیا تھا۔ خصوصی جج پروین سنگھ نے 19 مئی کو ملِک کو مجرم قرار دیا تھا اور این آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ وہ اس کی مالی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ جرمانے کی رقم کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ اس معاملے میں ملک کو زیادہ سے زیادہ عمر قید ہو سکتی ہے۔ Delhi Court May Sentence Yasin Malik In Terror Funding Case

یاسین ملک این آئی اے کورٹ میں پیش

دس مئی کو یاسین ملک نے عدالت کو بتایا تھا کہ وہ اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کو مسترد نہیں کر رہے ہیں جن میں یو اے پی اے کی دفعہ 16 (عسکریت پسند ایکٹ)، 17 (عسکریت پسندی کے لیے فنڈز اکٹھا کرنا)، 18 (عسکریت پسندانہ کارروائی کی سازش) اور 20 (عسکریت پسند ہونا شامل ہیں۔ اس کے مزید آئی پی سی کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور 124-A (غداری) بھی یاسین ملِک پر عائد ہیں۔

عدالت نے اس دوران کشمیری علیحدگی پسند رہنماؤں بشمول فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراٹے، شبیر شاہ، مسرت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر کھانڈے، راجہ معراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وٹالی، عبدالرشید شیخ اور نیول کشور کپور کے خلاف باضابطہ طور پر الزامات طے کیے تھے۔ چارج شیٹ لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

یاسین ملک سنہ 1988 میں ان نوجوانوں کے گروپ میں شامل تھے جنہوں نے سرحد پار کرکے عسکریت پسندانہ تربیت پاکستان میں حاصل کی اور پہلی بار کشمیر میں بندوق کو متعارف کیا۔ حاجی گروپ کے نام سے موسوم پہلے عسکری گروپ میں ملک کے علاوہ اشفاق مجید وانی، عبدالحمید شیخ اور جاوید احمد میر شامل تھے۔ حمید شیخ اور اشفاق مجید کو سیکیورٹی فورسز نے 1990 کی دہائی میں ہلاک کیا جبکہ جاوید میر سیاسی طور خاموش ہوگئے ہیں۔ یاسین ملک لبریشن فرنٹ کے اولین کمانڈر تھے لیکن 1991 میں گرفتار ہونے کے بعد جب وہ جیل سے باہر آئے تو انہوں نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت عسکریت پسندی سے دستبردار ہوکر سیاسی طور پر سرگرم ہوجائے گی۔ حکومت ہند نے یاسین ملک کی کافی حوصلہ افزائی کی اور انہیں بیرون ملک جانے کی اجازت بھی دی۔

Last Updated : May 25, 2022, 4:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.