سرینگر: سرینگر کی ایک عدالت نے رامباغ علاقے کے رہنے والے ایک شخص کی درخواست پر "ابتدائی تحقیقات" کا حکم دیا ہے۔ درخواست گزار نے گجراتی ٹھگ کرن بھائی پٹیل سمیت تین افراد پر 18 لاکھ روپے کی دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا ہے۔ پٹیل کو جموں و کشمیر پولیس نے گزشتہ ماہ گرفتار کیا گیا ہے لیکن اس سے قبل اس نے وزیر اعظم کے دفتر میں اعلیٰ افسر بن کر کشمیر میں اعلیٰ سکیورٹی پروٹوکول کا فائدہ اٹھایا تھا۔
عدالت کا کہنا تھا کہ "درخواست کے مواد اور ریکارڈ پر موجود مواد سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ شکایت کنندہ (دانش ڈار) کو ملزم نے دھوکہ دیا ہے اور جھوٹے بہانے سے پرتاپ پارک سرینگر اور چائی جئے ریستوراں میں دو قسطوں میں 18 لاکھ روپے کی رقم وصولی ہے۔"عدالت نے کہا کہ "ملزمان کے خلاف لگائے گئے الزامات کی نوعیت کے پیش نظر، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگر متعلقہ تھانے کو درخواست میں پیش کیے گئے حقائق کی سچائی کے لیے باضابطہ تفتیش سے قبل تفصیلی ابتدائی انکوائری کرنے کی ہدایت کی جائے تو انصاف کی وجہ محفوظ رہے گی۔"
عدالت نے کوٹھی باغ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ اس معاملے میں ابتدائی تحقیقات کرے اور تفصیلی رپورٹ 15 اپریل سے قبل عدالت کے سامنے پیش کرے۔"بتادیں کہ اس معاملے میں پٹیل کے علاوہ کولکتہ کے رہنے والے شیلیش جین اور پیوش جین بھی شامل ہے جن پر دھوکہ دہی کے الزمات عائد کیے گئے ہیں۔
ایڈوکیٹ عامر مسعودی کے ذریعے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق پٹیل نے اپنا نام چیتن پرکاش ساکن بیگم پور، شمالی مغرب دہلی کے طور پر ظاہر کیا تھا اور خود کو ایک سوپاری بنانے والی بڑی کمپنی میں مینیجنگ پارٹنر کے طور پر پیش کیا۔شکایت کنندہ نے الزام لگایا ہے کہ اس نے گزشتہ سال پرتاپ پارک سرینگر میں پٹیل کے ساتھ بات چیت کے بعد سرینگر کے چائی جئے ریستوراں میں دو قسطوں میں 18 لاکھ روپے ادا کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: