غلام نبی نے کہا کہ خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے بعد اس خطے میں ہر ایک سیکٹر پٹری سے اتر چکا ہے اور کرپشن و بے روزگاری ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔ہانجورہ نے ان باتوں کا اظہار منگل کو پی ڈی پی ہیڈکوارٹر پر پارٹی کے سینئر لیڈر و سابق ممبر اسمبلی مرحوم عبدالغنی نسیم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقدہ ایک تقریب کے حاشیے پر نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا: 'جہاں تک پی ڈی پی کا تعلق ہے ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ہم دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کو واپس لائیں گے۔ ہم نے صرف یہ کہا ہے کہ چار اگست 2019 کی پوزیشن بحال ہونی چاہیے۔ ہم اس کے لئے جدوجہد کریں گے'۔
کوکرناگ: مکئی کی بہتر پیداوار کے باوجود کسان بے حال
غلام نبی نے کہا: 'جہاں تک ریاستی درجے کی واپسی کا سوال ہے تو حکومت ہند ریاستی درجہ واپس کر کے کوئی مہربانی نہیں کرے گی، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے پارلیمان میں کہا کہ حالات ٹھیک ہوتے ہی جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ واپس دیا جائے گا'۔
پی ڈی پی جنرل سکریٹری نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کے خاتمے کے لئے جو دلیلیں پیش کی تھیں وہ سب غلط ثابت ہوئی ہیں'۔انہوں نے کہا: 'حالات کب ٹھیک ہوجائیں گے وہ ہم نہیں جانتے، یہاں کے حالات پانچ اگست 2019 کے بعد بد سے بدتر ہو گئے ہیں، حکومت ہند نے ایوان میں دلیل پیش کی تھی کہ دفعہ 370 اور 35 اے جموں و کشمیر کی ترقی میں رکاوٹ ہے لیکن زائد از ایک برس کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن ہمیں ترقی کہیں نظر نہیں آتی'۔
انہوں نے کہا: 'حکومت ہند نے کہا کہ ہم نوجوانوں کو پچاس ہزار نوکریاں دیں گے لیکن وہ کہاں ہیں؟ پانچ ہزار نوجوانوں کو بھی روزگار نہیں دیا گیا ہے، کہا کرپشن ختم کریں گے لیکن آج جتنا کرپشن ہے وہ ہمیں پچھلے 70 برسوں میں کبھی دیکھنے کو نہیں ملا ہے، یہاں سب کچھ ختم ہوچکا ہے، کاروبار ختم ہو گیا، ترقی کا کہیں نام و نشان نہیں ہے'۔