ETV Bharat / state

کشمیر: طبی عملہ حفاظتی سامان کے بجائے رین کوٹ پہننے پر مجبور کیوں

جموں و کشمیر میں کووڈ 19 وبا سے تاحال دو افراد انتقال کر چکے ہیں اور ایک ڈاکٹر سمیت 62 افراد اس مہلک وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اس وبا سے جہاں عام کشمیری خوف زدہ ہے وہیں طبی عملہ میں زیادہ تشویش پائی جا رہی ہے۔

raincoat
کشمیر میں طبی عملہ حفاظتی سامان کے بجائے رین کوٹ پہننے پر مجبور
author img

By

Published : Apr 2, 2020, 4:12 PM IST

ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل عملے کا کہنا ہے کہ وہ وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کیلئے قدم جمائے ہوئے ہیں تاہم وہ خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں جو انکے لئے باعث پریشانی ہے۔

کئی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے نے موزوں حفاظتی آلات کی ’عدم دستیابی‘ کی وجہ سے نئی تدبیر اختیار کر ایک نیا متبادل ڈھونڈ نکالا ہے۔ وہ اب حفاظتی ملبوسات کے بجائے رین کوٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔

raincoat
کشمیر میں طبی عملہ حفاظتی سامان کے بجائے رین کوٹ پہننے پر مجبور

کئی ڈاکٹروں نے رین کوٹ پہن کر اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر چسپاں (وائرل) کیں جس پر عوام نے سرکار کی شدید تنقید کی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب سرکار انکو حفاظتی سامان فراہم کرنے میں ناکام ہوئی تو انہوں نے اپنی آپ کو محفوظ رکھنے کیلئے رین کورٹ کا استعمال کیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق جموں و کشمیر میں طبی عملے کی تعداد 40 ہزار کے قریب ہے، جبکہ انتظامیہ نے کووڈ 19 وبا کو مد نظر رکھ کر تمام طبی مراکز کو عارضی طور کووڈ 19 سہولیات مراکز میں تبدیل کیا ہے۔

raincoat
طبی عملہ کے مطابق انہیں حفاظتی آلات و ملبوسات فراہم نہیں کیے جا رہے

انتظامیہ کے مطابق 2400 بیڈ کووڈ 19 مریضوں اور مشتبہ افراد کے لیے مخصوص رکھے گئے ہیں۔ اگرچہ سرکار نے بڑے ہسپتالوں جیسے سکمز (SKIMS)، سی ڈی اور ایس ایم ایچ ایس اسپتالوں میں متعدد ڈاکٹروں کو حفاظتی آلات سے لیس کیا ہے، تاہم محکمہ صحت میں تعینات متعدد ڈاکٹر اور دیگر عملہ کا کہنا ہے کی انکو یہ سامان فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر یاسر وانی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران طبی عملہ ہی اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنے گا۔ انکا کہنا ہے کہ ’’برائے مہربانی ہمیں حفاظتی سامان (پی پی ای کِٹ)، ٹیسٹنگ کٹ اور قرنطینہ کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ہم اس وائرس کے پھلاؤ کا ذریعہ نہ بنیں۔ کیا ہم اتنا نہیں مانگ سکتے ہیں؟‘‘

raincoat
بعض ڈاکٹروں اور طبی عملہ نے رین کوٹ پہنے ہوئے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کیں

محکمہ صحت کے ناظم ڈاکٹر سمیر متو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان فراہم نہ کرنے سے متعلق سبھی بیانات غلط ہیں کیوں کہ سرکار نے انکے لئے حفاظتی سامان دستیاب رکھا ہے۔‘‘

انہوں نے ڈاکٹروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی سطح پر سرکار کے خلاف بیان بازی کرنے سے گریز کریں ’’بصورت دیگر انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

raincoat
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان سے لیس کیا گیا ہے

اعداد و شمار کے مطابق سرکار نے محکمہ صحت کے طبی عملے کیلئے 1 اپریل تک 600 حفاظتی کٹس، 11510 ہینڈ سینیٹائیزرز، 86500 ماسکس، 1900 (95N) ماسکس، اور 450 وی ٹی ایمز سپلائی کئے ہیں۔ مختلف گورنمنٹ میڈیکل کالجز کو 1 اپریل تک 400 پی پی ایز، 18000 ہینڈ سینیٹازرز، 360000 ماسکس، 2500 (95N) ماسکس اور 1300 وی ٹی ایمز سپلائی کئے گئے ہیں۔

ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل عملے کا کہنا ہے کہ وہ وائرس سے متاثر مریضوں کے علاج کیلئے قدم جمائے ہوئے ہیں تاہم وہ خود کو غیر محفوظ تصور کر رہے ہیں جو انکے لئے باعث پریشانی ہے۔

کئی ڈاکٹروں اور دیگر طبی عملے نے موزوں حفاظتی آلات کی ’عدم دستیابی‘ کی وجہ سے نئی تدبیر اختیار کر ایک نیا متبادل ڈھونڈ نکالا ہے۔ وہ اب حفاظتی ملبوسات کے بجائے رین کوٹ کا استعمال کر رہے ہیں۔

raincoat
کشمیر میں طبی عملہ حفاظتی سامان کے بجائے رین کوٹ پہننے پر مجبور

کئی ڈاکٹروں نے رین کوٹ پہن کر اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر چسپاں (وائرل) کیں جس پر عوام نے سرکار کی شدید تنقید کی ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ جب سرکار انکو حفاظتی سامان فراہم کرنے میں ناکام ہوئی تو انہوں نے اپنی آپ کو محفوظ رکھنے کیلئے رین کورٹ کا استعمال کیا۔

ڈاکٹروں کے مطابق جموں و کشمیر میں طبی عملے کی تعداد 40 ہزار کے قریب ہے، جبکہ انتظامیہ نے کووڈ 19 وبا کو مد نظر رکھ کر تمام طبی مراکز کو عارضی طور کووڈ 19 سہولیات مراکز میں تبدیل کیا ہے۔

raincoat
طبی عملہ کے مطابق انہیں حفاظتی آلات و ملبوسات فراہم نہیں کیے جا رہے

انتظامیہ کے مطابق 2400 بیڈ کووڈ 19 مریضوں اور مشتبہ افراد کے لیے مخصوص رکھے گئے ہیں۔ اگرچہ سرکار نے بڑے ہسپتالوں جیسے سکمز (SKIMS)، سی ڈی اور ایس ایم ایچ ایس اسپتالوں میں متعدد ڈاکٹروں کو حفاظتی آلات سے لیس کیا ہے، تاہم محکمہ صحت میں تعینات متعدد ڈاکٹر اور دیگر عملہ کا کہنا ہے کی انکو یہ سامان فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر یاسر وانی کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران طبی عملہ ہی اس وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بنے گا۔ انکا کہنا ہے کہ ’’برائے مہربانی ہمیں حفاظتی سامان (پی پی ای کِٹ)، ٹیسٹنگ کٹ اور قرنطینہ کی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ہم اس وائرس کے پھلاؤ کا ذریعہ نہ بنیں۔ کیا ہم اتنا نہیں مانگ سکتے ہیں؟‘‘

raincoat
بعض ڈاکٹروں اور طبی عملہ نے رین کوٹ پہنے ہوئے اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کیں

محکمہ صحت کے ناظم ڈاکٹر سمیر متو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان فراہم نہ کرنے سے متعلق سبھی بیانات غلط ہیں کیوں کہ سرکار نے انکے لئے حفاظتی سامان دستیاب رکھا ہے۔‘‘

انہوں نے ڈاکٹروں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ عوامی سطح پر سرکار کے خلاف بیان بازی کرنے سے گریز کریں ’’بصورت دیگر انکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

raincoat
انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملہ کو حفاظتی سامان سے لیس کیا گیا ہے

اعداد و شمار کے مطابق سرکار نے محکمہ صحت کے طبی عملے کیلئے 1 اپریل تک 600 حفاظتی کٹس، 11510 ہینڈ سینیٹائیزرز، 86500 ماسکس، 1900 (95N) ماسکس، اور 450 وی ٹی ایمز سپلائی کئے ہیں۔ مختلف گورنمنٹ میڈیکل کالجز کو 1 اپریل تک 400 پی پی ایز، 18000 ہینڈ سینیٹازرز، 360000 ماسکس، 2500 (95N) ماسکس اور 1300 وی ٹی ایمز سپلائی کئے گئے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.