ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے پرنسپل ریزیڈنٹ کمشنر دھیرج گپتا کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام تر ٹرانسپورٹ سہولیات بند ہیں جس کے باعث گاڑیوں کا انتظام کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ اگر ان لوگوں کو کوئی مشکلات در پیش ہیں تو انکا ازالہ سرکار کر سکتی ہے لیکن گھر واپس لانا 14 اپریل کے بعد ہی ممکن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہم 14 اپریل سے قبل کسی بھی شخص کو جموں و کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘
یاد رہے کہ کشمیری طلباء سمیت ہزاروں افراد بیرون ممالک سے لوٹنے کے بعد متعدد مقامات جیسے راجستھان، دہلی وغیرہ میں 14 ایام کے لازمی قرنطینہ میں رکھے گئے تھے۔ تاہم قرنطینہ کی مدت اختتام ہونے کے بعد بھی یہ افراد قرنطینہ مراکز میں ہی پھنسے ہوئے ہیں جہاں انکو کئی مشکلات در پیش ہیں۔
راجستھان کے شہر جیسلمیر میں قرنطینہ مراکز میں ایک سو سے زائد کشمیری طلباء پھنسے ہوئے ہیں۔ ان طلباء نے قرنطینہ کے ایام مکمل کئے ہیں اور انکے ٹیسٹ بھی منفی پائے گئے ہیں۔ تاہم ان طلباء کو سرکار واپس لانے کیلئے کوئی کوشش نہیں کر رہی ہے۔
ان طلباء کا کہنا ہے کہ جس مرکز میں انکو رکھا گیا ہے وہاں کووڈ 19 کے کئی مثبت افراد بھی رکھے گئے ہیں۔
ایک طالب علم نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 36 بچوں کیلئے ایک بیت الخلاء رکھا گیا ہے جس کو مثبت پائے گئے افراد بھی استعمال کر رہے ہیں۔ جبکہ طلباء اور وائرس سے متاثرہ افراد ایک ہی جگہ کھانا کھاتے ہیں جس سے انکو خطرات لاحق ہیں۔
پرنسپل ریزڈنٹ کمشنر دھیرج گپتا نے بتایا کہ اگر طلباء کو کوئی پریشانی درپیش ہے تو انتظامیہ اس کو حل کر سکتی ہیں جس کے لئے انہیں انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرنا لازمی ہے۔
انکا مزید کہنا ہے کہ طلباء کو احتیاطی طور دیگر مریضوں سے الگ رکھا جائے گا تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔ تاہم طلباء کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کے پاس کئی بار اپنی شکایتیں درج کروائیں لیکن ان کا ازالہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ انکے مطابق انتظامیہ محض ’’ٹویٹر پر موجود ہے۔‘‘
ان طلباء کے والدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتظامیہ کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوششیں کیں لیکن کسی بھی متعلقہ افسر نے جواب نہیں دیا۔
صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یہ معاملہ انکے احاطے سے باہر ہے جس کے متعلق وہ کوئی مدد نہیں کر سکتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ’’لاک ڈاؤن کے ضابطے جو جدھر ہے وہ وہیں رہے‘‘ پر عمل کرنا ضروری ہے اور 14 اپریل تک کسی کو گھر لانا ممکن نہیں ہے۔
انکا کہنا تھا کہ انہوں نے طلباء کے والدین سے بات کرکے انکو یقین دہانی کی کہ انکے بچوں کا خیال رکھا جا رہا ہے اور انکو سہولیات بھی میسر رکھی جا رہی ہیں۔