بتادیں کہ اہلیان وادی گوشت کھانے میں اپنی مثال آپ ہیں یہاں امیر ہو یا غریب ہفتے میں کم سے کم ایک بار ضرور گوشت کھاتا ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ سبزی اور میوہ فرشوں نے گراں بازاری کا بازار گرم کر رکھا ہی ہے لیکن قصائی جس ریٹ پر گوشت فروخت کررہے ہیں وہ مقررہ نرخنامے سے کافی زیادہ ہے۔
ادھر قصائیوں کا کہنا ہے کہ مال کی عدم دستیابی اور حالات کی وجہ سے مہنگائی بھی ہوئی ہے اور گھر میں ہی گوشت بیچنے کی مجبوری بھی ہے۔
محمد یونس نامی ایک شہری نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ گوشت نہ صرف کافی مہنگا ملتا ہے بلکہ قصائیوں کے دکانوں کے بجائے ان کے گھروں میں دستیاب ہے۔
انہوں نے کہا: 'میں گوشت خریدنے گھر سے نکلا تو گوشت فروشوں کی دکان بند تھی جبکہ انہیں دکان کھولنے کی اجازت ہے، پھر میں ایک واقف کار قصائی کے گھر گیا جہاں وہ گوشت بیچ رہا تھا، میں نے جب ریٹ پوچھی تو وہ مقررہ ریٹ سے کافی زیادہ تھی'۔
محمد یونس نے کہا کہ جب میں ریٹ کے بارے میں استفسار کرنے کی کوشش کی تو میرا ساتھ ایسا سلوک کیا گیا جیسے میں مفت مانگ رہا تھا۔
ایک شہری نے بتایا کہ یہاں گوشت کہیں چھ سو روپے فی کلو تو کہیں ساڑھے چھ سو روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے جبکہ اس کی سرکاری ریٹ صرف چار سو روپیے فی کلو ہے۔
انہوں نے کہا کہ قصائی بھی حالات کو دیکھ کر لوگوں کو لوٹ رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ جانتے ہیں کہ کشمیری لوگ گوشت کھانے کے عادی ہیں اور کسی بھی قیمت پر اس کو خریدیں گے۔
دریں اثنا قصائیوں کا کہنا ہے کہ مال کہ عدم دستیابی اور موجودہ حالات کی وجہ سے ہمیں بھی مال مہنگا ملتا ہے جس کی وجہ سے گوشت کی قیمت بڑھ گئی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے دکانوں کو بند رکھنا پڑتا ہے اور گاہکوں کو گھر میں ہی گوشت دے رہے ہیں۔