ETV Bharat / state

کورونا کے خوف سے بڑھتی ذہنی تکلیف، ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیت

author img

By

Published : Apr 29, 2021, 6:12 PM IST

ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا کہ 'ہسپتال میں اگرچہ او پی ڈی کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ 4 او پی ڈی کے بدلے اب روزانہ کی بنیاد پر دو ہی میں مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اب ذہنی بیماروں کے لئے آن لائن طریقے سے بھی تشخیص اور کاؤنسلنگ عمل میں لائی جارہی ہے۔'

ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیت
ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیت

ماہر نفسیات اور انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کے ایچ او ڈی ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا کہ گزشتہ برس کورونا وائرس کے خوف کی وجہ ذہنی تکالیف میں جس تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا تھا، اس کے مقابلے میں وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سامنے آنے کے بعد گزشتہ دو ماہ سے اس طرح کا خوف نہیں پایا جارہا۔ البتہ اس سے قطعی طور انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ لوگوں کی دماغی صحت پر ناکارہ اور مضر اثرات مرتب نہیں ہوسکتے ہیں۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیتماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیت

ان باتوں کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کے ایچ او ڈی ڈاکٹر محمد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔



انہوں نے کہا کہ آج کل جب سوشل میڈیا، ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع سے کورونا وائرس سے بڑھتے معاملات، کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں، قبروں اور شمشان گھاٹوں پر دل دہلانے والے مناظر ایک عام انسان دیکھتا ہے تو ذہن منتشر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے جس کے باعث پھر کئی افراد کے ذہن میں کافی وقت تک اسی طرح کے واقعات گردش کرتے رہتے ہیں اور پھر نتیجتا نفسیات پر دباؤ بڑھنے میں دیر نہیں لگتی ہے جس کے باعث ڈپریشن، بے چینی اور دیگر ذہنی تکالیف کو لے کر مریض سامنے آتے ہیں۔



ایک سوال کے جواب ڈاکٹر مقبول نے کہا کہ اس طرح کے خوفناک یا ڈروانے قسم کے ویڈیوز کو دیکھنے سے پرہیز کیا جانا چائیے۔ وہیں چھوٹے بچوں کو بھی موبائل سے اس وقت دور رکھا جانا چائیے تاکہ وہ کسی ذہنی مرض یا تکلیف کے شکار نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے نوجوان آجکل موبائل اور انٹرنٹ پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں جس سے بھی پرہیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔



انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں معمول کی او پی ڈی کے دوران گزشتہ دو ماہ کے دوران لوگوں خاص کر نوجوانوں میں ڈپریشن اور فوبیا جسی بیماریاں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔



کورونا وائرس اور ذہنی امراض سے متعلق ایک سروے پر پوچھے گئے ایک سال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی گئی ایک تحقیق کے دوران تین طرح کی ذہنی تکالیف زیادہ دیکھے گئیں۔ تحقیق میں ان افراد کو لیا گیا ہے جوکہ کورونا وائرس سے مثبت پائے جانے کے بعد صحت یاب ہوئے تھے۔ البتہ ان لوگوں میں پی ٹی ایس ڈی، ڈپریشن اور انزائٹی جیسی تکالیف دیکھے گئی جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران نہ صرف لوگوں کی جسمانی بلکہ ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔



ہسپتال میں او پی ڈی بند کئے جانے کے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا کہ ہسپتال میں اگرچہ او پی ڈی کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ 4 او پی ڈی کے بدلے اب روزانہ کی بنیاد پر دو ہی میں مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اب ذہنی بیماروں کے لئے آن لائن طریقے سے بھی تشخیص اور کاؤنسلنگ عمل میں لائی جارہی ہے۔

ماہر نفسیات اور انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کے ایچ او ڈی ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا کہ گزشتہ برس کورونا وائرس کے خوف کی وجہ ذہنی تکالیف میں جس تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا تھا، اس کے مقابلے میں وادی کشمیر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر سامنے آنے کے بعد گزشتہ دو ماہ سے اس طرح کا خوف نہیں پایا جارہا۔ البتہ اس سے قطعی طور انکار نہیں کیا جاسکتا ہے کہ لوگوں کی دماغی صحت پر ناکارہ اور مضر اثرات مرتب نہیں ہوسکتے ہیں۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیتماہر نفسیات ڈاکٹر محمد مقبول سے خاص بات چیت

ان باتوں کا اظہار انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ نیرو سائنس کے ایچ او ڈی ڈاکٹر محمد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔



انہوں نے کہا کہ آج کل جب سوشل میڈیا، ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع سے کورونا وائرس سے بڑھتے معاملات، کورونا سے مرنے والوں کی لاشیں، قبروں اور شمشان گھاٹوں پر دل دہلانے والے مناظر ایک عام انسان دیکھتا ہے تو ذہن منتشر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا ہے جس کے باعث پھر کئی افراد کے ذہن میں کافی وقت تک اسی طرح کے واقعات گردش کرتے رہتے ہیں اور پھر نتیجتا نفسیات پر دباؤ بڑھنے میں دیر نہیں لگتی ہے جس کے باعث ڈپریشن، بے چینی اور دیگر ذہنی تکالیف کو لے کر مریض سامنے آتے ہیں۔



ایک سوال کے جواب ڈاکٹر مقبول نے کہا کہ اس طرح کے خوفناک یا ڈروانے قسم کے ویڈیوز کو دیکھنے سے پرہیز کیا جانا چائیے۔ وہیں چھوٹے بچوں کو بھی موبائل سے اس وقت دور رکھا جانا چائیے تاکہ وہ کسی ذہنی مرض یا تکلیف کے شکار نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے نوجوان آجکل موبائل اور انٹرنٹ پر گھنٹوں صرف کرتے ہیں جس سے بھی پرہیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔



انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں معمول کی او پی ڈی کے دوران گزشتہ دو ماہ کے دوران لوگوں خاص کر نوجوانوں میں ڈپریشن اور فوبیا جسی بیماریاں دیکھنے کو مل رہے ہیں۔



کورونا وائرس اور ذہنی امراض سے متعلق ایک سروے پر پوچھے گئے ایک سال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی گئی ایک تحقیق کے دوران تین طرح کی ذہنی تکالیف زیادہ دیکھے گئیں۔ تحقیق میں ان افراد کو لیا گیا ہے جوکہ کورونا وائرس سے مثبت پائے جانے کے بعد صحت یاب ہوئے تھے۔ البتہ ان لوگوں میں پی ٹی ایس ڈی، ڈپریشن اور انزائٹی جیسی تکالیف دیکھے گئی جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ کورونا وائرس کے دوران نہ صرف لوگوں کی جسمانی بلکہ ذہنی صحت بھی بری طرح متاثر ہو جاتی ہے۔



ہسپتال میں او پی ڈی بند کئے جانے کے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر محمد مقبول نے کہا کہ ہسپتال میں اگرچہ او پی ڈی کو بند نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ 4 او پی ڈی کے بدلے اب روزانہ کی بنیاد پر دو ہی میں مریضوں کی تشخیص کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اب ذہنی بیماروں کے لئے آن لائن طریقے سے بھی تشخیص اور کاؤنسلنگ عمل میں لائی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.