غلام محمد، شہر خاص کے ان چند معالجین میں سے ہیں جو گزشتہ 35 برسوں سے اس جدید سائنسی دور میں بھی روایتی طریقے سے ہڈیوں کو جوڑنے کا حکیمانہ علاج کر رہے ہیں۔ شہر خاص میں واقع ان کی رہائش گاہ پر آج بھی مریضوں کی اچھی خاصی بھیڑ رہتی ہے۔
غلام محمد نے کسی طبی ادارے میں علاج و معالجہ کرنے کا ہنر نہیں سیکھا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کے والد نے بہت پہلے یہ قدیم زمانے سے رائج حکیمی طرز علاج اس وقت شروع کیا تھا جب کشمیر میں ہسپتال اور ڈاکٹرز کا نام و نشان ہی نہیں تھا۔
اپنی رہائش گاہ میں بند کمرے میں بغیر ایکس رے یا جراحی سے یہ ٹوٹی ہڈیوں کو جوڑ دیتے ہیں۔ مریض بھی ان روایتی معالجین سے مطمئن ہیں۔
یہ بزرگ کہتے ہیں کہ حکیمانہ طریقہ انہوں اپنے والد سے سیکھا ہے اور اب اپنے فرزند کو بھی اس ہنر سے روشناس کرا رہے ہیں تا کہ یہ روایتی علاج زندہ رہے۔ مریضوں کا کہنا ہے کہ جدید طرزِ علاج میں جہاں انہیں ہزاروں روپے خرچ کرنے پڑتے ہیں وہیں یہاں وہ بہت کم خرچ پر صحتیاب ہوجاتے ہیں۔