ETV Bharat / state

Tarigami on 370 Hearing سماعت سے جموں کشمیرمیں عوامی ذہنوں سےدھندلاہٹ ختم ہوگئی، یوسف تاریگامی

دفعہ 370کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی سپریم کورت میں سماعت شروع ہونے مین اسٹریم سیاسی جماعتیں خوش آئند قرار دے رہی ہیں۔

سماعت سے جموں کشمیر کے عوام میں دھنڈلاہٹ ختم ہوگئی، یوسف تاریگامی
سماعت سے جموں کشمیر کے عوام میں دھنڈلاہٹ ختم ہوگئی، یوسف تاریگامی
author img

By

Published : Jul 11, 2023, 3:54 PM IST

Updated : Jul 11, 2023, 5:47 PM IST

سماعت سے جموں کشمیر کے عوام میں دھنڈلاہٹ ختم ہوگئی، یوسف تاریگامی

سرینگر (جموں و کشمیر) : سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی سماعت پر جموں کشمیر کے مین اسٹریم سیاسی اور کمیونسٹ لیڈر ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ’’عدالت کی وجہ سے جموں کشمیر کے لوگوں میں امید پیدا ہوئی ہے اور جو دھنڈلاہٹ تھی وہ ختم ہوگئی۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ امید ہے کہ سپریم کوٹ سے لوگوں کو انصاف ملے گا۔

تاریگامی نے کہا کہ حکومت نے عدالت میں دفعہ 370 کی منسوخی پر جو حلف نامہ پیش کیا ہے اس سے ظاہر ہوا کہ سرکار نے بچگانہ رائے دی ہے۔ انہوں نے حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت کس امن کی بات کر رہی ہے کہ اسمبلی انتخابات کرنے سے وہ خوف زدہ ہے!‘‘ تاریگامی کے مطابق جموں و کشمیر میں سنہ 1990 سے قبل بھی امن تھا اور لوگ بغیر کسی خوف کے رات بھر جگہ جگہ گھوم رہے تھے۔ لیکن آج جس امن کی بات بی جے پی حکومت کر رہی ہے وہ قبرستان والا امن ہے۔‘‘

تاریگامی کا کہنا ہے کہ ’’جموں کشمیر کو وہ امن چاہئے جس میں عوام کو سلامتی ملے اور وہ سلامتی تب ملے گی جب لوگوں کو وقار ملے گا جو آئینی حقوق کی بحالی سے ہی ممکن ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ عدالت عظمی میں آج پانچ رکنی آئینی بنچ نے دفعہ 370 کی تمام عرضیوں کی سماعت شروع کی ہے۔ یہ عرضیاں چار برس قبل یعنی 5 اگست سنہ 2019 کے بعد دائر کی گئی تھی جس پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم گزشتہ ماہ عدالت نے آج یعنی 11 جولائی کو اس کی سماعت مقرر کی تھی۔ سنوائی کے دوران عدالت نے چند بیانات سننے کے بعد 2 اگست سے - بغیر پیر اور جمعہ کے - ہر روز اس کی سماعت مقرر کی ہے۔

مزید پڑھیں: Omar Abdullah on 370 hearing: ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے رہے ہیں، عمر عبداللہ

گزشتہ روز بی جے پی سرکار نے عدالت میں دفعہ 370 کی منسوخی پر حلف نامہ پیش کیا ہے جس میں سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس قانونی کے خاتمے سے جموں کشمیر میں امن و امان بحال ہوا اور تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 5 اگست سنہ 2019 کو بی جے پی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔ اس فیصلے سے جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی ظاہر کی ہے اور اسکو ہر اجلاس کا موضوع بنایا ہے۔

سماعت سے جموں کشمیر کے عوام میں دھنڈلاہٹ ختم ہوگئی، یوسف تاریگامی

سرینگر (جموں و کشمیر) : سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر کی گئی عرضیوں کی سماعت پر جموں کشمیر کے مین اسٹریم سیاسی اور کمیونسٹ لیڈر ایم وائی تاریگامی نے کہا کہ ’’عدالت کی وجہ سے جموں کشمیر کے لوگوں میں امید پیدا ہوئی ہے اور جو دھنڈلاہٹ تھی وہ ختم ہوگئی۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی بات چیت کرتے ہوئے تاریگامی نے کہا کہ امید ہے کہ سپریم کوٹ سے لوگوں کو انصاف ملے گا۔

تاریگامی نے کہا کہ حکومت نے عدالت میں دفعہ 370 کی منسوخی پر جو حلف نامہ پیش کیا ہے اس سے ظاہر ہوا کہ سرکار نے بچگانہ رائے دی ہے۔ انہوں نے حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت کس امن کی بات کر رہی ہے کہ اسمبلی انتخابات کرنے سے وہ خوف زدہ ہے!‘‘ تاریگامی کے مطابق جموں و کشمیر میں سنہ 1990 سے قبل بھی امن تھا اور لوگ بغیر کسی خوف کے رات بھر جگہ جگہ گھوم رہے تھے۔ لیکن آج جس امن کی بات بی جے پی حکومت کر رہی ہے وہ قبرستان والا امن ہے۔‘‘

تاریگامی کا کہنا ہے کہ ’’جموں کشمیر کو وہ امن چاہئے جس میں عوام کو سلامتی ملے اور وہ سلامتی تب ملے گی جب لوگوں کو وقار ملے گا جو آئینی حقوق کی بحالی سے ہی ممکن ہے۔‘‘ غور طلب ہے کہ عدالت عظمی میں آج پانچ رکنی آئینی بنچ نے دفعہ 370 کی تمام عرضیوں کی سماعت شروع کی ہے۔ یہ عرضیاں چار برس قبل یعنی 5 اگست سنہ 2019 کے بعد دائر کی گئی تھی جس پر کوئی سماعت نہیں ہو رہی تھی۔ تاہم گزشتہ ماہ عدالت نے آج یعنی 11 جولائی کو اس کی سماعت مقرر کی تھی۔ سنوائی کے دوران عدالت نے چند بیانات سننے کے بعد 2 اگست سے - بغیر پیر اور جمعہ کے - ہر روز اس کی سماعت مقرر کی ہے۔

مزید پڑھیں: Omar Abdullah on 370 hearing: ہم عدالت سے انصاف کی امید کرتے رہے ہیں، عمر عبداللہ

گزشتہ روز بی جے پی سرکار نے عدالت میں دفعہ 370 کی منسوخی پر حلف نامہ پیش کیا ہے جس میں سرکار نے دعوی کیا ہے کہ اس قانونی کے خاتمے سے جموں کشمیر میں امن و امان بحال ہوا اور تعمیر و ترقی کا آغاز ہوا ہے۔ واضح رہے کہ 5 اگست سنہ 2019 کو بی جے پی حکومت نے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کی تھی اور ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کیا تھا۔ اس فیصلے سے جموں کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کافی ناراضگی ظاہر کی ہے اور اسکو ہر اجلاس کا موضوع بنایا ہے۔

Last Updated : Jul 11, 2023, 5:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.