وادی میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر اب لوگ اس سائنسی دور میں حالات سے باخبر ہونے کے لیے پرانے طور طریقے استعمال کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
کشمیری عوام سے حالات و واقعات سے باخبر ہونے کے لیے ریڈیو کا استعمال کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ '5 اگست سے مواصلاتی رابطے بند کرنے کے بعد سے انہیں سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔'
لوگوں کا کہنا ہے کہ 'انٹر نیٹ، کیبل ٹیلی ویژن پر قدغن لگانے کی وجہ سے انہیں معلومات سے باخبر رہنے کے لیے اب ریڈیو کا استعمال کرنا پڑ رہا ہے۔'
انہوں نےکہا کہ 'اکیسویں صدی میں بھی خود کو باخبر رکھنے کے لیے انہیں ریڈیو کا سہارا لینا پڑتا ہے جو ایک افسوس ناک بات ہے'۔
مقامی نوجوان نے بتایا کہ 'نئی نسل اس ریڈیو کو بھول چُکی تھی، تاہم موجودہ حالات کی وجہ سے انہیں اب اس زریعے کا استعمال کرنا پڑا۔'
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے 5 اگست کو صدارتی حکمنامے کے تحت دفعہ 370 کو ختم کر کے ریاست کو دو مرکز کے زیرانتظام علاقوں یعنی جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا۔ اس فیصلے سے چند گھنٹے قبل ہی انتظامیہ نے جموں و کشمیر میں انٹر نیٹ، براڈ برینڈ، کیبل ٹیلی ویژن اور تمام مواصلاتی رابطے بند کر دیے تھے۔ انتظامیہ کی جانب سے ریاست کے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت درجنوں سیاسی رہنماؤں کو حراست میں لے کر نظر بند رکھا گیا ہے۔
گرچہ خطے جموں میں 2جی انٹرنیٹ، موبائل فون اور باقی مواصلاتی رابطے بحال کیے گئے لیکن وادی کشمیر میں مواصلاتی رابطے اور انٹرنیٹ پر قدغن برقرار ہے۔