ETV Bharat / state

کشمیر: کوچنگ سینٹرز میں منظم نظام الاوقات روبہ عمل نہیں - طلبا اور والدین پریشان

سرینگر میں قائم مختلف نامی گرامی کوچنگ سینٹروں میں طلبا کے کلاسز لگنے میں کوئی منظم نظام الاوقات روبہ عمل نہ ہونے کے باعث طلبا کو کہیں ٹھٹھرتی سردی میں سحر ہوتے ہی کوچنگ سینٹروں میں جانا پڑرہا ہے تو کہیں شام دیر گئے بعد طلبا کو کوچنگ سینٹروں سے چھوڑا جارہا ہے جس سے طلبا اور والدین پریشان ہیں۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Jan 2, 2020, 8:52 PM IST

والدین کے ایک گروپ نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شدید سردی کے باوصف کوچنگ سینٹروں میں صبح سویرے اور شام دیر گئے تک کلاسز لگتے ہیں جس سے بچوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردی کے پیش نظر بچوں کو مختلف بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرات بھی لاحق ہیں۔
والدین نے متعلقہ محکمہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کوچنگ سینٹروں کے منتظمین کو سردی کے پیش نظر منظم اور موثر نظام الاوقات مرتب کرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ بچوں کو سردی اور دوسرے مسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

سرینگر کے مختلف کوچنگ سینٹروں میں زیر کوچنگ طلبا کے نے کہا: 'ایک نامی گرامی کوچنگ سینٹرمیں کام کرنے والے فیکلٹی ممبران نے اپنا الگ کوچنگ سینٹر قائم کیا وہ دو بجے تک کہیں اور پڑھاتے یا کوئی دوسری نوکری کرتے ہیں اور دو بجے کے بعد اپنے کوچنگ سینٹر میں آتے ہیں اور پھر شام دیر گئے تک بچوں کو پڑھاتے ہیں جب یہ بچے کوچنگ سینٹر سے باہر آتے ہیں تو باہر اندھیرا ہوتا ہے اور سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہوتا ہے'۔
ایک طالب علم نے کہا کہ میں شام کے وقت گھر نہیں جاپا رہا ہوں اور ہوسٹل میں رہنے کے لئے گھر کے اقتصادی حالات اجازت بھی نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'میں دور افتادہ علاقے کا رہنے والا ہوں اور ایک کوچنگ سینٹر میں پڑھ رہا ہوں، شام دیر گئے بعد وہاں کلاسز ختم ہوتے ہیں جس کے بعد مجھے گھر جانے کے لئے گاڑی ہی نہیں ملتی ہے اور سردی بھی بہت ہوتی ہے، میں ہوسٹل میں ہی رہتا لیکن گھر کے اقتصادی حالات اس کی اجازت نہیں دے رہے ہیں'۔
ایک والد نے بتایا کہ میں نے کسی نہ کسی طرح پیسے جمع کرکے اپنے بچے کو ایک کوچنگ سینٹر میں داخل کیا لیکن وہاں اس کو شام دیر گئے تک کلاسز لگتے ہیں اور پھر وہ بہ مشکل ہی گھر پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پیسے جمع کئے ہیں ورنہ میں اس کا دوسری جگہ ایڈمیشن کرتا۔
ایک طالبہ کے والد نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم بچوں خاص کر بچیوں کو علی الصبح یا شام دیر گئے اکیلے باہر بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'موجودہ حالات میں بچوں خاص کر بچیوں کو علی الصبح یا شام دیر گئے باہر بھیجنے میں والدین کو گوناگوں خدشات رہتے ہیں اور کسی اجنبی کے ساتھ گاڑی میں یا پیدل بھیج بھی نہیں سکتے ہیں۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ علی الصبح اور شام کے وقت کوچنگ مراکز کو بند ہی رکھا جائے جب پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر دستیاب نہیں ہوتا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں پرائیویٹ کوچنگ سینٹروں کی بھرمار کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ہر گلی اور کوچے میں کوئی نہ کوئی کوچنگ سینٹر قائم ہے اور جس طرف بھی نظر دوڑائے کوچنگ سینٹر کی ہورڈںگ ہی آپ کی نگاہوں کے استقبال میں کھڑی ہوگی۔

والدین کے ایک گروپ نے خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ شدید سردی کے باوصف کوچنگ سینٹروں میں صبح سویرے اور شام دیر گئے تک کلاسز لگتے ہیں جس سے بچوں کو گوناگوں مشکلات سے دوچار ہونا پڑرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سردی کے پیش نظر بچوں کو مختلف بیماریوں کا شکار ہونے کے خطرات بھی لاحق ہیں۔
والدین نے متعلقہ محکمہ سے اپیل کی ہے کہ وہ کوچنگ سینٹروں کے منتظمین کو سردی کے پیش نظر منظم اور موثر نظام الاوقات مرتب کرنے کی ہدایات جاری کریں تاکہ بچوں کو سردی اور دوسرے مسائل سے دوچار نہ ہونا پڑے۔

سرینگر کے مختلف کوچنگ سینٹروں میں زیر کوچنگ طلبا کے نے کہا: 'ایک نامی گرامی کوچنگ سینٹرمیں کام کرنے والے فیکلٹی ممبران نے اپنا الگ کوچنگ سینٹر قائم کیا وہ دو بجے تک کہیں اور پڑھاتے یا کوئی دوسری نوکری کرتے ہیں اور دو بجے کے بعد اپنے کوچنگ سینٹر میں آتے ہیں اور پھر شام دیر گئے تک بچوں کو پڑھاتے ہیں جب یہ بچے کوچنگ سینٹر سے باہر آتے ہیں تو باہر اندھیرا ہوتا ہے اور سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہوتا ہے'۔
ایک طالب علم نے کہا کہ میں شام کے وقت گھر نہیں جاپا رہا ہوں اور ہوسٹل میں رہنے کے لئے گھر کے اقتصادی حالات اجازت بھی نہیں دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'میں دور افتادہ علاقے کا رہنے والا ہوں اور ایک کوچنگ سینٹر میں پڑھ رہا ہوں، شام دیر گئے بعد وہاں کلاسز ختم ہوتے ہیں جس کے بعد مجھے گھر جانے کے لئے گاڑی ہی نہیں ملتی ہے اور سردی بھی بہت ہوتی ہے، میں ہوسٹل میں ہی رہتا لیکن گھر کے اقتصادی حالات اس کی اجازت نہیں دے رہے ہیں'۔
ایک والد نے بتایا کہ میں نے کسی نہ کسی طرح پیسے جمع کرکے اپنے بچے کو ایک کوچنگ سینٹر میں داخل کیا لیکن وہاں اس کو شام دیر گئے تک کلاسز لگتے ہیں اور پھر وہ بہ مشکل ہی گھر پہنچتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پیسے جمع کئے ہیں ورنہ میں اس کا دوسری جگہ ایڈمیشن کرتا۔
ایک طالبہ کے والد نے کہا کہ موجودہ حالات میں ہم بچوں خاص کر بچیوں کو علی الصبح یا شام دیر گئے اکیلے باہر بھیجنے میں ہچکچاتے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'موجودہ حالات میں بچوں خاص کر بچیوں کو علی الصبح یا شام دیر گئے باہر بھیجنے میں والدین کو گوناگوں خدشات رہتے ہیں اور کسی اجنبی کے ساتھ گاڑی میں یا پیدل بھیج بھی نہیں سکتے ہیں۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ علی الصبح اور شام کے وقت کوچنگ مراکز کو بند ہی رکھا جائے جب پبلک ٹرانسپورٹ سڑکوں پر دستیاب نہیں ہوتا ہے'۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں پرائیویٹ کوچنگ سینٹروں کی بھرمار کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ ہر گلی اور کوچے میں کوئی نہ کوئی کوچنگ سینٹر قائم ہے اور جس طرف بھی نظر دوڑائے کوچنگ سینٹر کی ہورڈںگ ہی آپ کی نگاہوں کے استقبال میں کھڑی ہوگی۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.