جموں وکشمیر محکمہ صحت کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سمیر متو کو خاتون ڈاکٹر کی مبینہ طور جنسی ہراسانی کرنے کے الزام میں کلین چٹ مل گئی ہے۔ یہ کلین چٹ ڈاکٹر سمیر متو کو الزمات کے بعد تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے دی ہے۔
کمیٹی نے معاملے کی جانچ کے بعد ڈاکٹر سمیر متو کے خلاف خاتون ڈاکٹر کی جانب سے عائد کیے گئے الزمات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے 33صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ’’شکایت کنندہ شواہد اور ثبوت پیش کرنے میں نا کام رہی ہے۔‘‘ رپورٹ میں کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اس معاملے کی نسبت مزید کارروائی عمل میں لانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل پی اینڈ ایس، صحت و طبی تعلیم کی چیئرپرسن ستویر کور کر رہی تھیں جبکہ پرنسل جی ایم سی سرینگر ڈاکٹر سامیہ رشید، ڈائریکٹرہیلتھ سروسز جموں ڈاکٹر رینو شرما اور اسسٹنٹ لیگل ریممبرینسر توحیدہ بحثیت رکن کمیٹی میں شامل تھیں۔
معاملے کی جانچ رپورٹ پیش کرتے ہوئے کمیٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ معاملے کی باریک بینی سے تحقیقات کے دوران ایسا کچھ بھی نہیں پایا گیا جس میں ڈاکٹر سمیر متو کو مجرم ٹھہرایا جائے۔
مزید پڑھیں: 'کشمیریوں کی جاسوسی عام بات': سوشیل میڈیا پر بحث
پوچھ گچھ رپورٹ میں خاتون ڈاکٹر کی جانب سے ڈاکٹر سمیر متو پر عائد کیے گئے گئے الزمات پر ڈاکٹر بشیر اور ڈاکٹر سید منظور نے کمیٹی کو بتایا کہ ’’مکمل تحقیقات اور جانچ کے بعد شکایت کنندہ ثبوت اور شواہد پیش کرنے سے قاصر رہی۔‘‘
واضح رہے کہ خاتون ڈاکٹر نے گزشتہ برس اکتوبر میں ڈاکٹر سمیر متو کے خلاف ایل جی کے دفتر میں شکایت درج کی تھی جس میں انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ڈاکٹر سمیر متو نے انکے ساتھ فون پر نازیبا الفاظ استعمال کئے اور جنسی طور ہراساں بھی کیا۔
خاتون ڈاکٹر کی شکایت کے بعد ایل جی انتظامیہ نے معاملے کی جانچ کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی۔