وادی میں کئی سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں صرف ٹیچر اور ملازم ہی نظر آئے جبکہ طالب علم غیر حاضری رہے ۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں اسکول اب بھی بند ہیں۔ کچھ ایسا ہی حال سنٹرل کشمیر کے بڈگام میں بھی ہے۔جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے ختم کئے جانے کے بعد پیدا ہوئے حالات کے پیش نظر پانچ اگست سے اسکول-کالج اور دیگر تعلیمی ادارے بند تھے۔
حکام کے مطابق، وادی میں دوبارہ اسکول کھول دیئے گئے ہیں لیکن اب والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے کچھ اضلاع کپواڑہ، بانديپورا اور گاندربل کے کچھ اسکولوں میں طالب علم تو آئے لیکن ان کی تعداد بہت کم تھی۔
والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے کے سلسلے میں اپنا ڈر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صورتحال اب بھی کشیدہ بنی ہوئی ہے اور یہاں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سرینگر سمیت زیادہ تر علاقوں میں موبائل سروس اور لینڈ لائن اب بھی بند ہیں۔ مواصلات کے ذارئع کے فقدان کی وجہ سے انہیں بچوں کو اسکول بھیجنا محفوظ نہیں لگتا ہے۔
حکام کے مطابق، کشمیر یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اور ٹیکنالوجی، سنٹرل یونیورسٹی کشمیر اور کلسٹر یونیورسٹی میں کلاسیں اب بھی معطل ہیں۔ یونیورسٹیوں نے سیمسٹر اور دوسری امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔
کشمیر: اسکول کھلنے کے بعد بھی بچے غیر حاضر - وادی کشمیر
وادی کشمیر میں بھلے ہی انتظامیہ نے اسکول کھولنے کا حکم دے دیا ہو لیکن والدین اب بھی اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیج رہے ہیں۔
![کشمیر: اسکول کھلنے کے بعد بھی بچے غیر حاضر](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/768-512-4283492-824-4283492-1567097865667.jpg?imwidth=3840)
وادی میں کئی سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں میں صرف ٹیچر اور ملازم ہی نظر آئے جبکہ طالب علم غیر حاضری رہے ۔ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں اسکول اب بھی بند ہیں۔ کچھ ایسا ہی حال سنٹرل کشمیر کے بڈگام میں بھی ہے۔جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے ختم کئے جانے کے بعد پیدا ہوئے حالات کے پیش نظر پانچ اگست سے اسکول-کالج اور دیگر تعلیمی ادارے بند تھے۔
حکام کے مطابق، وادی میں دوبارہ اسکول کھول دیئے گئے ہیں لیکن اب والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اسکول بھیجیں۔ انہوں نے بتایا کہ شمالی کشمیر کے کچھ اضلاع کپواڑہ، بانديپورا اور گاندربل کے کچھ اسکولوں میں طالب علم تو آئے لیکن ان کی تعداد بہت کم تھی۔
والدین نے بچوں کو اسکول بھیجنے کے سلسلے میں اپنا ڈر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہاں صورتحال اب بھی کشیدہ بنی ہوئی ہے اور یہاں کبھی بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزیدکہا کہ سرینگر سمیت زیادہ تر علاقوں میں موبائل سروس اور لینڈ لائن اب بھی بند ہیں۔ مواصلات کے ذارئع کے فقدان کی وجہ سے انہیں بچوں کو اسکول بھیجنا محفوظ نہیں لگتا ہے۔
حکام کے مطابق، کشمیر یونیورسٹی، اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اور ٹیکنالوجی، سنٹرل یونیورسٹی کشمیر اور کلسٹر یونیورسٹی میں کلاسیں اب بھی معطل ہیں۔ یونیورسٹیوں نے سیمسٹر اور دوسری امتحانات کو ملتوی کر دیا ہے۔