انہوں نے کہا کہ بِل میں سب سے بڑا مسئلہ مسلمانوں کا ہے جنہیں اس بِل میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور راجیہ سبھا میں بِل آنے کے بعد وہ ہم خیال ساتھیوں سے بات کرکے اس پر ردعمل ظاہر کریں گے۔
نظیر لاوے نے کہا کہ ملک کا آئین سکیولرزم پر منحصر ہے اور ملک میں ہر مذہب کے لوگ رہتے ہیں۔ سب لوگ مل جل کر رہتے ہیں۔ ملک کی آزادی میں ہر کسی کا اہم کردار رہا ہے جس میں مسلم، ہندو سکھ اور دوسرے مذاہب کے لوگ بھی شامل ہیں ملک میں جو کچھ بھی ہوگا وہ ملک کے تمام لوگوں کی اچھائی کے لیے ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کسی خاص کمیونٹی کے لوگوں کو نذرانداز نہیں کرنا چاہیے۔
بتا دیں کہ حزب اختلاف کی سخت مخالفت اور ہنگامہ آرائی کے دوران آج لوک سبھا میں شہریت ترمیمی بل کو وزیر داخلہ امت شاہ نے پیش کردیا۔ بل پر بحث کے لیے 293 ارکان پارلیمان نے رضامندی ظاہر کی جبکہ 82 ارکان پارلیمان نے اس کے خلاف ووٹ کیا۔
اس بل کے تحت ہندو، عیسائی، سکھ، جین، بدھ اور پارسی، چھ طبقات کے لوگوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔ یہ بل موجودہ قوانین میں ترمیم کرے گا تاکہ منتخب کردہ طبقے سے غیر قانونی تارکین وطن کو چھوٹ مل سکے۔
چونکہ مسلمان اس بل میں شامل نہیں ہیں۔لہٰذا حزب اختلاف نے اس بل پر تنقید کی ہے کہ وہ بھارتی آئین میں درج سیکولر اصولوں کے خلاف ہے۔