ETV Bharat / state

'مرکز کی طرف سے جموں و کشمیر میں ناانصافیوں کا سلسلہ جاری'

محمد اکبر لون نے کہا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ سپریم کورٹ نے عمر عبداللہ کی غیر قانونی نظربندی اور عدالت عالیہ نے علی محمد ساگر کی بلاجواز اسیری پر جس طرح کا موقف اختیار کیا، ایسے ہی نیشنل کانفرنس کے دیگر رہنماؤں کی نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔'

CENTRAL GOVERNMENT IS DOING INJUSTICE WITH THE PEOPLE OF J&K: AKHBAR LONE
'مرکزی کی طرف سے جموں وکشمیر میں ناانصافیوں کا سلسلہ جاری'
author img

By

Published : Jul 15, 2020, 3:00 PM IST

نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حالات کسی بھی صورت میں سیاسی سرگرمیوں کے لئے موافق نہیں کیونکہ بقول ان کے 'مرکزی حکومت نے نہ صرف گذشتہ ایک سال سے ناانصافیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہوا ہے بلکہ یہاں کے عوام خصوصاً سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بند کر کے رکھا ہے'۔

موصوف نے منگل کے روز میڈیا سے گفتگو میں سیاسی سرگرمیوں کی شروعات اور حالات میں بہتری کے بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو کے دعوؤں کو حقیقت سے بعید اور زمینی حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے بیشتر رہنما خانہ نظربند ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں، اس کے باوجود رام مادھو جی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رام مادھو جی کے مطابق اگر کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں تو پھر یہاں آئے روز ہلاکتیں کیوں ہورہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ برابر جاری رکھا ہوا ہے اور ایسے میں مرکزی حکومت یہاں سیاسی سرگرمیوں کی اُمید کیسے کر سکتی ہے۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ یہ مرکزی حکومت کی ناانصافیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کو کل اپنے 16 رہنماؤں کی غیر قانونی خانہ نظربندی ختم کرنے کے لئے عدالت عالیہ کا رُخ کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ جس طرح سے سپریم کورٹ نے عمر عبداللہ کی غیر قانونی نظربندی اور عدالت عالیہ نے علی محمد ساگر کی بلاجواز اسیری جو موقف اختیار کیا ایسے ہی نیشنل کانفرنس کے دیگر رہنماؤں کی نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے روز اول سے ہی مرکزی حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور ہماری جماعت نے ڈومیسائل قانون کو بھی یکسر مسترد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں 1927 سے ہی سٹیٹ سبجیکٹ قانون نافذ کیا گیا ہے اور ہمارے حقوق اسی قانون کے تحت محفوظ تھے اور ہم اس کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ ڈومیسائل قانون جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے عوام کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور عوام نے اس قانون کے خلاف برملا طور پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے حالات کسی بھی صورت میں سیاسی سرگرمیوں کے لئے موافق نہیں کیونکہ بقول ان کے 'مرکزی حکومت نے نہ صرف گذشتہ ایک سال سے ناانصافیوں کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہوا ہے بلکہ یہاں کے عوام خصوصاً سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو بند کر کے رکھا ہے'۔

موصوف نے منگل کے روز میڈیا سے گفتگو میں سیاسی سرگرمیوں کی شروعات اور حالات میں بہتری کے بی جے پی جنرل سکریٹری رام مادھو کے دعوؤں کو حقیقت سے بعید اور زمینی حقائق سے آنکھیں چرانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس، کانگریس، پی ڈی پی اور جموں و کشمیر کی دیگر سیاسی جماعتوں کے بیشتر رہنما خانہ نظربند ہیں اور انہیں کہیں آنے جانے کی اجازت نہیں، اس کے باوجود رام مادھو جی سیاسی سرگرمیاں شروع کرنے کی بات کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ رام مادھو جی کے مطابق اگر کشمیر کے حالات ٹھیک ہیں تو پھر یہاں آئے روز ہلاکتیں کیوں ہورہی ہیں؟ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافیوں کا سلسلہ برابر جاری رکھا ہوا ہے اور ایسے میں مرکزی حکومت یہاں سیاسی سرگرمیوں کی اُمید کیسے کر سکتی ہے۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ یہ مرکزی حکومت کی ناانصافیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ نیشنل کانفرنس کو کل اپنے 16 رہنماؤں کی غیر قانونی خانہ نظربندی ختم کرنے کے لئے عدالت عالیہ کا رُخ کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ جس طرح سے سپریم کورٹ نے عمر عبداللہ کی غیر قانونی نظربندی اور عدالت عالیہ نے علی محمد ساگر کی بلاجواز اسیری جو موقف اختیار کیا ایسے ہی نیشنل کانفرنس کے دیگر رہنماؤں کی نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ نیشنل کانفرنس نے روز اول سے ہی مرکزی حکومت کے غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدامات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے اور ہماری جماعت نے ڈومیسائل قانون کو بھی یکسر مسترد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر میں 1927 سے ہی سٹیٹ سبجیکٹ قانون نافذ کیا گیا ہے اور ہمارے حقوق اسی قانون کے تحت محفوظ تھے اور ہم اس کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

محمد اکبر لون نے کہا کہ ڈومیسائل قانون جموں وکشمیر کے تینوں خطوں کے عوام کو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں اور عوام نے اس قانون کے خلاف برملا طور پر اپنی ناراضگی ظاہر کی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.