ان کا مزید کہنا تھا'جموں و کشمیر کی عوام امن کی خواہشمند ہیں'۔
رام مادھو نے کہا کہ مقامی سیاسی جماعتوں نے دفعہ 35 کی شنوائی کے مد نطر انتخابات بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ لیا تھا، اور اب تمام پارٹیاں انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں، ان سیاسی جماعتوں کی یہ دوغلی پالیسی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پارٹیاں اپنے سیاسی مفاد کے لیے لوگوں کو گمراہ کرنے کے لیے طرح کےبیانات دے رہی ہیں ۔کوئی پاکستان زندہ باد کے نعرے لگانے کے نام پر ووٹ حاصل کرناچاہتے ہیں تو کوئی پارٹی عسکریت اور علحیدہ پسندوں کے گن گا کر اپنی سیاسی ساکھ بچانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے پی ڈی پی اور نیشنل کانفرنس کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیاں اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کے لیے تیار ہیں۔ ان کا ریاست جموں و کشمیر کی ترقی اور لوگوں کی فلاح بہبود سے کوئی بھی مطلب نہیں ہیں۔
انہوں نے سوالیہ انداز میں نیشنل کانفرنس سے پوچھا کہ'' اکبر لون کے حالیہ پاکستان زندہ باد کے نعرے پر اپنا موقف واضح کریں جو بھارت کے خلاف نعرے لگانے والا ہو وہ کس آئین اور کس حق سے پارلیمانی انتخاب لڑ سکتا ہے'۔
رام مادھو نے کہا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے اپیل کی ہے کہ اکبر لون کے خلاف ایف آئی آر درج کی جانی چاہئے اور اس سے پارلیمانی انتخابات لڑنے سے روکا جانا چائے ۔