سرینگر: سرینگر کی ایک عدالت نے جمعہ کو علیحدگی پسند رہنما فاروق احمد ڈار عرف بِٹّا کراٹے کے خلاف 1990 میں کشمیری پنڈت تاجر ستیش ٹکو کے قتل کے لیے فوجداری مقدمے کی سماعت شروع کی۔ عدالت نے اس معاملے کی اگلی سماعت 4 مئی کو مقرر کی۔ ٹِکو کے وکیل اتسو بینس کے مطابق، وہ امید کر رہے ہیں کہ عدالت انہیں انصاف فراہم کرے گی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا کراٹے کی ٹیکو کو قتل کرنے کا اعتراف کرنے کا ویڈیو عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ وکیل نے کہا کہ یہ سماعت کے دوران کہا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ "ہم دلائل کے دوران یہ (ویڈیو پیش) کریں گے، جیسا کہ کراٹے نے ویڈیو میں دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ٹکو کو اس لیے مارا کہ اس کا تعلق آر ایس ایس سے تھا۔ یہ اقبال جرم ہے جس پر مقدمہ چلایا جا سکتا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ "ہم سب جانتے ہیں کہ کشمیر میں حالات میں بہتری آئی ہے، اوریہ خاندان 31 سال بعد بھی اس معاملے میں انصاف کی تلاش میں ہے۔ اس لیے، ہم اپنے پاس دستیاب ہر قانونی ذرائع کو استعمال کر رہے ہیں، بشمول سی آر پی سی تاکہ کراٹے کے خلاف مقدما کی سماعت ہو۔"
مزید پڑھیں: Criminal Petition Filed Against Bitta Karate: عدالت میں بٹا کراٹے کے خلاف فوجداری درخواست دائر
واضح رہے کہ سنہ 1990 میں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران بٹا کراٹے نے ایک درجن سے زائد کشمیری پنڈتوں کو ہلاک کرنے کا جرم قبول کر لیا تھا، تاہم عدالت میں سماعت کے دوران انہوں نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے 'جیل میں زبردستی اور دباؤ میں بیان لیا گیا تھا۔'کراٹے 1990 سے 2006 تک مختلف عسکری معاملات میں جیل میں بند رہے، 2006 میں چند ماہ کے لیے ضمانت پر رہا کیے گئے تھے۔ سنہ 2019 میں انہیں ٹیرر فنڈنگ معاملے میں دوبارہ گرفتار کیا گیا اور وہ اس وقت سے مسلسل جیل میں بند ہیں۔ 90 میں ہوئے واقعات خصوصاً کشمیری پنڈتوں کی ہجرت پر مبنی بالی ووڈ فلم 'کشمیر فائلز' میں بٹا کراٹے کو ایک بے رحم قاتل کے طور پر دکھایا گیا۔ کشمیر فائلز ریلیز ہونے کے بعد کشمیری پنڈت، اُس وقت کے کشمیری علیحدگی پسند لیڈران اور عسکری کمانڈرز موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔'