بتادیں کہ بمنہ سے تعلق رکھنے والا کشمیر یونیورسٹی کا پی ایچ ڈی اسکالر ہلال احمد ڈار ولد مرحوم غلام محی الدین ڈار وسطی ضلع گاندربل کے نارہ ناگ علاقے میں 13 جون کو ٹریکنگ کے دوران غائب ہوگیا۔
ہلال احمد کے افراد خانہ اور رشتہ داروں نے آج پریس کالونی میں ایک بار پھر احتجاج کیا۔ احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر 'وی وانٹ جسٹس، جسٹس فار ہلال، ہلال کو ڈھونڈنے میں ہماری مدد کی جائے' جیسے نعرے درج تھے۔
ادھر کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پی ایچ ڈی اسکالر ہلال احمد نے حزب المجاہدین کی صفوں میں شمولیت اختیار کی ہے، تاہم ان کے اہل خانہ نے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے۔
لاپتہ ہلال احمد کی بھابی نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے بتایا ہمیں پورا بھروسہ ہے کہ ہلال نے عسکریت پسندوں کی صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے اور ہمیں نہیں پتہ ہے کہ وہ کہاں گیا ہے۔ ہم سیکورٹی ایجنسیز سے بھیک مانگ رہے ہیں کہ ہمارے بیٹے کو گھر بھیج دیجیے۔'
انہوں نے بتایا کہ 'پولیس کا دعویٰ کہ ہلال احمد نے عسکریت پسندوں میں شمولیت اختیار کی ہے، سراسر جھوٹ ہے۔ ان پر الزامات لگائے گئے ہیں۔ وہ ملی ٹنٹوں کی صفوں میں شمولیت اختیار نہیں کر سکتے ہیں۔ ہلال احمد کو کسی سیکیورٹی ایجنسی نے اغوا کیا ہے'۔