ETV Bharat / state

Eid Prayers Not Allowed in Srinagar Jama Masjid: سرینگر کی جامع مسجد میں عید کی نماز میں رکاوٹیں افسوسناک، انجمن اوقاف

author img

By

Published : May 1, 2022, 10:01 PM IST

انتظامیہ کی جانب سے تاریخ عیدگاہ سرینگر میں مسلمانوں کو نماز عید کی اجازت نہیں ملنے سے انجمن اوقاف نے افسوس کا اظہار کیا۔ اوقاف کی طرف سے جاری بیان میں استفسار کیا گیا کہ اگر دیگر مقامات پرنماز عید ادا کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو مرکزی جامع مسجد میں کیوں نہیں؟ Eid Prayers Not Allowed in Srinagar Jama Masjid

Anjuman e Auqaaf
Anjuman e Auqaaf

سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے کل انہیں یہ پیغام دینے کیلئے طلب کیا کہ عیدگاہ سرینگر میں مسلمانوں کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور صرف صبح سات بجے سے پہلے ہی مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں حکام نے انجمن اوقاف کے سامنے کئی شرائط رکھیں جن کی تحریری طور پر انجمن کو انہیں ضمانت دینی تھی Jama Masjid Sirnagar۔

بیان کے مطابق انجمن اوقاف نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ عید کی نماز تاریخی عیدگاہ میں 9:30 ادا کی جائیگی اور موسم خراب یا بارش ہونے کی صورت میں جامع مسجد میں وقت مقررہ پر ادا کی جائیگی۔ انجمن کے ارکان نے اس امر پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا کہ جامع مسجد سرینگر میں وادی کے مسلمانوں کو جمعتہ الوداع اور شب قدر جیسی عظیم تقریبات کے مواقع پرنمازیں ادا کرنے کی حکام نے اجازت نہیں دی اور اسی طرح عیدگاہ میں بھی عید کی نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

اس دوران انجمن اوقاف نے وقف بورڈ کو عیدگاہ میں نماز عید کے تئیں انتظامات کے حوالے سے مکتوب ارسال کیا تھا اس کے جواب میں وقف بورڈ نے کہا کہ جب تک حکام عیدگاہ میں نماز ادا کرنے کی باضابطہ اجازت نہیں دیتے وہ نماز عید کے انتظامات کے تئیں کچھ نہیں کرسکتے۔ بیان میں یہ بات واضح کی گئی کہ مرکزی جامع مسجد کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے اور یہ کوئی مقامی مسجد نہیں ہے بلکہ یہاں مسلمان بڑی تعداد میں جمع ہوکر ملت کے اجتماعی وحدت کا جو تصور ہے اُسے اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اجتماعی طور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں اور ذہنی اور روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔

اسی طرح عیدگاہ میں عیدین کی نماز میں بھاری تعداد میں مسلمان نماز عیدادا کرنے کیلئے جمع ہو کر ملی وحدت اور اجتماعیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ چنانچہ وادی بھر کے عوام کو ان مرکزی مقامات تک بہ سہولت پہنچنے کی خاطر پیشگی نمازوں کے اوقات طے اور مشتہر کئے جاتے ہیںجیسا کہ خود وقف بورڈ نے درگاہ حضرت بل میں عید کی نماز کیلئے 10:30 بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔

انجمن اوقاف نے بھی صبح 9:30 بجے نماز عید ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔ بیان میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا گیا کہ اگر دیگر مقامات پر 10:30 بجے نماز عید ادا کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو مرکزی جامع مسجد میں کیوں نہیں؟ اور انجمن اوقاف کیلئے تحریری طور پر غیر معقول شرائط کیوں وضع کی جارہی ہے۔

بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ جس طرح شب قدر، جمعتہ الوداع کے مواقع پر حکام نے جامع مسجد میں رکاوٹیں ڈالی اسی طرح عوام میں فرضی خوف و ہراس کا ہوا کھڑا کر کے عیدگاہ میں نماز عید کی اجازت نہ دینے کے بعد جامع مسجد کے اجتماع میں بھی رکاوٹیں ڈالنا ہے۔

مزید پڑھیں:



انجمن نے حکام کے اس طرز عمل جس کے تحت عیدگاہ کے ساتھ ساتھ جامع مسجد میں بھی نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے جموںوکشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو نہ صرف شدید دھچکا لگا ہے بلکہ اس طرح کا رویہ ان کےلئے باعث دکھ اور صدمہ ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

سرینگر: انجمن اوقاف جامع مسجد سرینگر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ نے کل انہیں یہ پیغام دینے کیلئے طلب کیا کہ عیدگاہ سرینگر میں مسلمانوں کو نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی اور صرف صبح سات بجے سے پہلے ہی مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز عید ادا کی جاسکتی ہے۔ اس ضمن میں حکام نے انجمن اوقاف کے سامنے کئی شرائط رکھیں جن کی تحریری طور پر انجمن کو انہیں ضمانت دینی تھی Jama Masjid Sirnagar۔

بیان کے مطابق انجمن اوقاف نے پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ عید کی نماز تاریخی عیدگاہ میں 9:30 ادا کی جائیگی اور موسم خراب یا بارش ہونے کی صورت میں جامع مسجد میں وقت مقررہ پر ادا کی جائیگی۔ انجمن کے ارکان نے اس امر پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا کہ جامع مسجد سرینگر میں وادی کے مسلمانوں کو جمعتہ الوداع اور شب قدر جیسی عظیم تقریبات کے مواقع پرنمازیں ادا کرنے کی حکام نے اجازت نہیں دی اور اسی طرح عیدگاہ میں بھی عید کی نماز کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

اس دوران انجمن اوقاف نے وقف بورڈ کو عیدگاہ میں نماز عید کے تئیں انتظامات کے حوالے سے مکتوب ارسال کیا تھا اس کے جواب میں وقف بورڈ نے کہا کہ جب تک حکام عیدگاہ میں نماز ادا کرنے کی باضابطہ اجازت نہیں دیتے وہ نماز عید کے انتظامات کے تئیں کچھ نہیں کرسکتے۔ بیان میں یہ بات واضح کی گئی کہ مرکزی جامع مسجد کشمیر کی سب سے بڑی عبادت گاہ ہے اور یہ کوئی مقامی مسجد نہیں ہے بلکہ یہاں مسلمان بڑی تعداد میں جمع ہوکر ملت کے اجتماعی وحدت کا جو تصور ہے اُسے اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ اجتماعی طور اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں اور ذہنی اور روحانی سکون حاصل کرتے ہیں۔

اسی طرح عیدگاہ میں عیدین کی نماز میں بھاری تعداد میں مسلمان نماز عیدادا کرنے کیلئے جمع ہو کر ملی وحدت اور اجتماعیت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ چنانچہ وادی بھر کے عوام کو ان مرکزی مقامات تک بہ سہولت پہنچنے کی خاطر پیشگی نمازوں کے اوقات طے اور مشتہر کئے جاتے ہیںجیسا کہ خود وقف بورڈ نے درگاہ حضرت بل میں عید کی نماز کیلئے 10:30 بجے کا وقت مقرر کیا ہے۔

انجمن اوقاف نے بھی صبح 9:30 بجے نماز عید ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔ بیان میں اس امر پر تعجب کا اظہار کیا گیا کہ اگر دیگر مقامات پر 10:30 بجے نماز عید ادا کرنے کی اجازت دی جاسکتی ہے تو مرکزی جامع مسجد میں کیوں نہیں؟ اور انجمن اوقاف کیلئے تحریری طور پر غیر معقول شرائط کیوں وضع کی جارہی ہے۔

بیان میں اس امر پر افسوس کا اظہار کیا گیا کہ جس طرح شب قدر، جمعتہ الوداع کے مواقع پر حکام نے جامع مسجد میں رکاوٹیں ڈالی اسی طرح عوام میں فرضی خوف و ہراس کا ہوا کھڑا کر کے عیدگاہ میں نماز عید کی اجازت نہ دینے کے بعد جامع مسجد کے اجتماع میں بھی رکاوٹیں ڈالنا ہے۔

مزید پڑھیں:



انجمن نے حکام کے اس طرز عمل جس کے تحت عیدگاہ کے ساتھ ساتھ جامع مسجد میں بھی نماز عید ادا کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے حد درجہ افسوسناک قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات سے جموںوکشمیر کے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو نہ صرف شدید دھچکا لگا ہے بلکہ اس طرح کا رویہ ان کےلئے باعث دکھ اور صدمہ ہے۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے اس معاملے پر ابھی تک کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.