تفصیلات کے مطابق جموں و کشمیر آشا ورکرس یونین نے بدھ کے روز سرینگر کی پریس کالونی کے باہر اپنے مطالبات خاص کر نوکریوں کی مستقلی کے لیے احتجاج درج کیا۔ احتجاجی ورکرس اپنے حقوق کے حق میں جم کر نعرہ بازی کررہی تھیں۔
اس موقع پر ایک آشا ورکر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم نوکریوں کی مستقلی کے لیے یہ احتجاج درج کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا: 'ہم نوکریوں کی مستقلی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور جب تک ہمیں مستقل کیا جائے گا تب تک ہمیں لیبر قانون کے مطابق اکیس ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ملنی چاہئے'۔
یہ بھی پڑھیں: زرعی بل تنازع: کانگریس مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال
انہوں نے کہا کہ آشا ورکرس محکمہ صحت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں اور ہم نے لاک ڈاؤن کے دوران بھی بغیر کسی سیفٹی کے کام کیا۔
سینٹر آف انڈین ٹریڈ یونینز کے سینئر لیڈر عبدالرشید نجار نے اس موقع پر کہا کہ عارضی ملازمین کی مستقلی کے لیے حکومت کے پاس کوئی پالیسی ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آشا ورکروں اور آنگن واڑی ورکروں کے ساتھ ساتھ دیگر محکموں میں کام کرنے والے عارضی ملازموں کو مستقل کیا جانا چاہئے اور جب تک ان کو مستقل کیا جائے گا تب تک منیمم ویجز ایکٹ کو لاگو کیا جانا چاہئے۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں آج دس سنٹرل ٹریڈ یونین تنظیموں نے آج یعنی 23 ستمبر کو 'یوم قومی احتجاج' منانے کا اعلان کیا تھا جس دوران ملک میں مزدوری اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ورکرس نے اپنے مطالبات کے لئے احتجاج کیا-