حیدرآباد: سپریم کورٹ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر آج اپنا فیصلہ سنائے گا۔ آرٹیکل 370 سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیتا تھا۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر 11 دسمبر (پیر) اپ لوڈ کی گئی فہرست کے مطابق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ فیصلہ سنائے گی۔ بنچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سنجے کشن کول، جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی اور جسٹس سوریہ کانت شامل ہیں۔
سپریم کورٹ نے 16 دن کی سماعت کے بعد پانچ ستمبر کو اس کیس میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ سماعت کے دوران، سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا دفاع کرنے والوں اور مرکز کی طرف سے پیش ہونے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹرامانی، سالیسٹر جنرل تشار مہتا، سینیئر ایڈوکیٹ ہریش سالوے، راکیش دویدی، وی گری اور دیگر وکلا کے دلائل سنے۔ جبکہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کو چیلینج کرنے والے درخواست گزاروں کی طرف سے سینیئر وکیلا کپل سبل، گوپال سبرامنیم، راجیو دھون، ظفر شاہ، دشینت ڈیو اور دیگر سینئر وکیلوں کے دلائل سنے تھے۔
مزید پڑھیں:
- آرٹیکل 370 فیصلہ: فوجی کانوائے کو سفر کی اجازت نہیں ہوگی
- دفعہ 370 پر عدالت عظمیٰ کا فیصلہ: وادی بھر میں سیکورٹی کے غیرمعمولی انتظامات
واضح رہے کہ 5 اگست 2019 کو مرکزی حکومت نے دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر دیا تھا اور سابقہ ریاست کو دو یوٹریز جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا۔ بتادیں کہ دفعہ 370 کے فیصلہ کے پیش نظر وادی کشمیر بالخصوص سرینگر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ شہر سرینگر سمیت وادی کے قریب و جوار میں سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو ٹالنے کی خاطر جموں وکشمیر پولیس سمیت سبھی سکیورٹی ایجنسیوں کو الرٹ پر رہنے کے احکامات صادر کئے گئے ہیں۔
وہیں جموں و کشمیر پولیس نے پیر کے روز جموں سرینگر قومی شاہراہ پر فوجی کانوائے کی آواجاہی پر پابندی عائد کی۔ اس کے علاوہ پولیس نے حساس علاقوں میں وی آئی پی افراد کو نقل و حرکت کی اجازت پر بھی پابندی عائد کی۔