ETV Bharat / state

آرٹیکل 370 کیس: سپریم کورٹ دسمبر ماہ میں فیصلہ سنا سکتی ہے

پانچ اگست 2019 کو مرکز نے جموں وکشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کے متعدد سیایسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی شنوائی کے لیے پانچ رکنی بنچ تعینات کی تھی۔Article 370 Abrogation

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 4, 2023, 5:06 PM IST

سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ رواں مہینے کے دوسرے ہفتے کے آخر تک فیصلہ سنا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو مرکز نے جموں وکشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کے متعدد سیایسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی شنوائی کے لیے پانچ رکنی بنچ تعینات کی تھی۔

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 1492 روز بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کول، جسٹس سنجیو کھنا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریا کانت پر مبنی عدالت کی آئینی بینچ نے اگست مہینے کی 2 تاریخ سے معاملے پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔16 روز تک چلنے والی یومیہ سماعت کے دوران دونوں طرف کے وکلاء نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے رکھے، جس کے بعد بنچ نے اپنا فیصلہ ستمبر مہینے کی پانچ تاریخ کو محفوظ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:


جہاں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عدالت کے سامنے دائر درخواستوں میں وکلاء نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور سابقہ ریاست کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے خطے کی تاریخی حیثیت اور بھارت اور جموں وکشمیر کے الحاق پر روشنی ڈالی۔ وہیں سرکاری وکلاء نے بھی مرکز کے فیصلے کو درست قرار دینے کے لیے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے وادی کی صورتِحال اور دیگر معاملات پر زور ڈالا۔


سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر ایک عرضی کی پیروی کرنے والے ایک سینیئر وکیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "جسٹس کول رواں مہینے کی 25 تاریخ کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ وہیں سپریم کورٹ میں سردیوں کی چھٹیاں دسمبر 15 سے ہو رہی ہیں اور ہم کو یقین ہے کہ عدلت اس سے پہلے ہی اس معاملے پر اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔"

مزید پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "معاملے پر سماعت مرکز کے "غیر آئینی " فیصلے کے چار سال اور ایک مہینے بعد شروع ہوئی تھی، پھر 16 دن کورٹ میں سماعت چلی اور کیس کے فیصلہ کو محفوظ رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کو محفوظ ہوئے 90 دن ہو چکے ہیں۔ تاخیر ہو رہی ہے لیکن انصاف کی اُمید برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج دہلی جا رہا ہوں، اُمید ہے کہ فیصلے کے حوالے سے وہاں سے مجھے مزید وضاحت ہو جائے گی۔" واضح رہے کہ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلاء نے پہلے 9 روز تک اپنی دلائل پیش کی اس کے بعد جواب دہندگان نے سات روز تک مرکز کے فیصلے کی پیروی کی۔

سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی کے حوالے سے سپریم کورٹ کی پانچ رکنی بنچ رواں مہینے کے دوسرے ہفتے کے آخر تک فیصلہ سنا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پانچ اگست 2019 کو مرکز نے جموں وکشمیر کی نیم خود مختاری دفعہ 370 اور 35 اے کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کو مرکز کے زیر انتظام علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کر دیا گیا۔ اس فیصلے کے خلاف جموں و کشمیر کے متعدد سیایسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کا رخ کیا۔ سپریم کورٹ نے اس کیس کی شنوائی کے لیے پانچ رکنی بنچ تعینات کی تھی۔

جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے 1492 روز بعد چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس سنجے کول، جسٹس سنجیو کھنا، جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سوریا کانت پر مبنی عدالت کی آئینی بینچ نے اگست مہینے کی 2 تاریخ سے معاملے پر سماعت کا آغاز کیا تھا۔16 روز تک چلنے والی یومیہ سماعت کے دوران دونوں طرف کے وکلاء نے اپنے دلائل عدالت کے سامنے رکھے، جس کے بعد بنچ نے اپنا فیصلہ ستمبر مہینے کی پانچ تاریخ کو محفوظ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:


جہاں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف عدالت کے سامنے دائر درخواستوں میں وکلاء نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی اور سابقہ ریاست کے دو حصوں میں تقسیم کرنے کے خلاف دلائل پیش کرتے ہوئے خطے کی تاریخی حیثیت اور بھارت اور جموں وکشمیر کے الحاق پر روشنی ڈالی۔ وہیں سرکاری وکلاء نے بھی مرکز کے فیصلے کو درست قرار دینے کے لیے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے وادی کی صورتِحال اور دیگر معاملات پر زور ڈالا۔


سپریم کورٹ میں دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر ایک عرضی کی پیروی کرنے والے ایک سینیئر وکیل نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "جسٹس کول رواں مہینے کی 25 تاریخ کو سبکدوش ہو رہے ہیں۔ وہیں سپریم کورٹ میں سردیوں کی چھٹیاں دسمبر 15 سے ہو رہی ہیں اور ہم کو یقین ہے کہ عدلت اس سے پہلے ہی اس معاملے پر اپنا فیصلہ دے سکتی ہے۔"

مزید پڑھیں:

اُن کا مزید کہنا تھا کہ "معاملے پر سماعت مرکز کے "غیر آئینی " فیصلے کے چار سال اور ایک مہینے بعد شروع ہوئی تھی، پھر 16 دن کورٹ میں سماعت چلی اور کیس کے فیصلہ کو محفوظ رکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کو محفوظ ہوئے 90 دن ہو چکے ہیں۔ تاخیر ہو رہی ہے لیکن انصاف کی اُمید برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں آج دہلی جا رہا ہوں، اُمید ہے کہ فیصلے کے حوالے سے وہاں سے مجھے مزید وضاحت ہو جائے گی۔" واضح رہے کہ سماعت کے دوران درخواست گزاروں کے وکلاء نے پہلے 9 روز تک اپنی دلائل پیش کی اس کے بعد جواب دہندگان نے سات روز تک مرکز کے فیصلے کی پیروی کی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.