انجمن اوقاف مرکزی جامع مسجد سرینگر کی جانب سے اوقاف کے سربراہ میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ’’آپریشن جامع مسجد‘‘ کی مذمت کی گئی ہے۔
’’آپریشن جامع مسجد‘‘ کے 31 سال مکمل ہونے کے موقعے پر انجمن اوقات کے میڈیا سیکریٹری کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’اس آپریشن کے موقع پر پولیس اور فورسز نے بلا جواز کارروائی کے دوران جامع مسجد کے اندر داخل ہوکر عظیم عبادت گاہ کے تقدس اور حرمت کو نہ صرف پامال کیا تھا بلکہ کشمیر کے مذہبی جذبات اور احساسات کو بھی زک پہنچایا تھا۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ ’’آپریش جامع مسجد کا مقصد اُس وقت کی کشمیری قیادت خصوصاً مرحوم میرواعظ مولوی محمد فاروق پر دبائو ڈال کر انہیں خوفزدہ کرنا تھا تاکہ کشمیری قیادت کشمیریوں کے حقوق کی ترجمانی کرنے سے باز رہے۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ 31سال قبل انجام دیے گئے ’’آپریشن جامع مسجد کے بعد سے ہی مسلسل - کبھی ہفتوں اور کبھی مہینوں قدغنوں اور پابندیوں کے دائرے میں لاکر - مرکزی جامع مسجد کو بار بار بند کرنے اور جمعۃ المبارک کی نماز اورعبادات سے مسلمانوںکو روکنے کا افسوسناک عمل جاری رہا۔‘‘
مزید پڑھیں: 'گیلانی سے متعلق غیر تصدیق شدہ جانکاری شائع نہ کی جائے'
انجمن اوقاف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ’’آپریشن جامع مسجد کے بعد تسلسل کے ساتھ کشمیر کے دیگر اہم مذہبی اور مقدس مقامات، جن میں آثار شریف درگاہ حضرت بل، آستانہ عالیہ چرار شریف، خانقاہ فیض پناہ ترال اور آستانہ عالیہ خانیار شامل ہیں، کی بے حرمتی کرکے مسلمانوں کی وحدت اور اجتماعیت کو کمزور کرنے کی کوششیں کی گئیں۔‘‘
دریں اثناء انجمن اوقاف نے مسلسل 13مہینوں سے اپنے ہی گھر میں نظر بند میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق کی فوری رہائی کا مطالبہ دہرایا ہے۔