وزیر داخلہ امت شاہ نے آج عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ جس کے جواب میں مختلف سیاسی پارٹیوں کا رد عمل سامنے آرہا ہے۔ ادھر جموں و کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے بھی اس پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر داخلہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے مساوی تعداد میں امت شاہ کے ٹویٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا 'یہ بدقسمتی کا امر ہے کہ متحد ہوکر انتخابات میں حصہ لینا بھی اب بھارتیہ جنتا پارٹی کے لئے ملک مخالف ہوگیا ہے'۔
انہوں نے لکھا 'اس سے قبل وہ ملک مخالف ہونے کے نام پر ٹکڑے ٹکڑے گینگ کا جھوٹا پروپیگنڈہ کررہے تھے لیکن اب گپکار اعلامیہ کے تحت یہاں سیاسی جماعتوں کا متحد ہونا بھی ان کو کھٹکتا ہے جو کہ قابل افسوس ہے'۔
امت شاہ نے الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے 'کشمیر کے سیاسی رہنما جو گپکار اعلامیہ کے نام سے متحد ہوگئے ہیں نے جموں و کشمیر میں خواتین اور دلتوں کے حقوق پر شب خون مارا ہے اور وہ دفعہ 35 اے کی بحالی کے معاملے میں غیر ملکی افواج کی مداخلت چاہتے ہیں'۔
انہوں نے ٹویٹر پر کئی ٹویٹ کرتے ہوئے عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ پر خطے میں عسکریت پسندی اور ہنگامہ آرائی کو بڑھاوا دینے کے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
' امت شاہ کی مایوسی کو سمجھتے ہیں'
انہوں نے کانگریس کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا 'کانگریس پارٹی کو اپنا موقف واضح کرنا چاہئے کہ کیا وہ اسی اتحاد کے ساتھ ہے جو کشمیر خطے میں امن و قانون کی صورتحال کو زک پنچا رہا ہے'۔
امت شاہ کے اس ٹویٹ کے بعد نیشنل کانفرنس کے سربراہ عمر عبداللہ نے بھی امت شاہ کے ٹویٹس کے ردعمل میں لکھا 'جموں وکشمیر میں عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے بینر تلے ڈی ڈی سی انتخابات لڑنے کے فیصلے پر وزیر کی مایوسی صاف نظر آرہی ہے'۔