عالمی وبا کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے شری امر ناتھ یاترا شرائن بورڈ نے یاتریوں کا اندراج فی الحال معطل کر دیا ہے۔
شری امر ناتھ یاترا شرائن بورڈ نے ٹویٹ کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ملک بھر میں کووڈ کی صورتحال اور اس کے پھیلاو کو روکنے کے لئے ضروری اقدامات پر عمل کرنے کی غرض سے فی الحال پاتریوں کا اندراج معطل کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
ٹویٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کووڈ صورتحال پر نظر رکھی جارہی ہے اور صورتحال بہتر ہونے کے بعد ہی یاتریوں کے اندراج دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
غور طلب ہے کہ گزشتہ برس بھی کورونا وائرس کی وجہ سے شری امر ناتھ یاترا شرائن بورڈ نے یاترا کو منسوخ کیا تھا۔ لیکن انتظامیہ نے دور درشن پر عقیدمندوں کے لئے پوجا اور شیولنگم کے درشن لایئو کرائے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر کے پہلگام میں ہمالیائی پہاڑیوں میں 3880 میٹر بلندی پر واقع ایک غار میں قدرتی طور بننے والے برف کے شیولنگم کی پوجا کے لیے سالانہ امرناتھ یاترا 21 جولائی سے شروع ہوتی ہے۔
معمول حالات میں تقریباً 2 ماہ تک جاری رہنے والی سالانہ امرناتھ اگست کو رکھشا بندھن کے تہوار کے موقع پر خصوصی پوجا کے ساتھ اختتام پذیر ہوتی تھی۔
اس شیولنگم کے درشن کے لئے ہر سال لاکھوں کی تعداد میں ہندو کشمیر وارد ہوتے ہیں جن کے لئے مقامی سرکار شری امر ناتھ یاترا شرائن بورڈ کے اشتراک سے سہولیات دستاب رکھتی ہے۔
اس یاترا آغاز ایک مسلمان گڈریے کی نشاندہی کے بعد ہوا ہے جس نے اونچے پہاڑوں کے بیچ ایک مقام پر برف سے بنی ایک مورت جیسی دیکھی جو شیو لنگم سے ملتی جلتی تھی۔ ہندوؤں کا عقیدہ ہے کہ اسی غار میں شیو اور پاروتی کا ملاپ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: امرناتھ یاترا کے لیے تیاریاں جاری، شیولنگ کی پہلی تصاویر
نوے کی دہائی کے آغاز تک امرناتھ یاترا کی مدت صرف پندرہ روز ہوا کرتی تھی لیکن اس کی مدت دو ماہ تک بڑھائی گئی جس پر کشمیر میں عام لوگوں اور خاص طور پر ماحولیات کے ماہرین نے اعتراض کیا۔
یاترا کو محفوظ بنانے کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے جاتے ہیں۔ سنہ 2017 میں امرناتھ یاترا ایک بار پھر موضوع بحث بنی جب مشتبہ عسکریت پسندوں نے یاتریوں کی ایک بس پر حملہ کر کے کئی یاتریوں کو ہلاک کر دیا۔
گزشتہ برس 5 اگست کو جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے اور جموں و کشمیر کو مرکزی زیر انتظام والے دو علاقوں میں تقسیم کئے جانے سے چند روش قبل ہی سرکار نے یاترا کو بند کرنے کا اعلان کیا اور تمام یاتریوں کو خصوصی بسوں کے ذریعے سخت سیکیورٹی میں کشمیر سے واپس لیجایا گیا۔