سرینگر: کشمیر کی علحیدگی پسند تنظیم کُل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کرکے پولیس حراست میں ان پر نام نہاد "عسکریت پسندوں" کے ساتھ جھڑپ میں مارے جانے پر شدید تشویش اور غم و غصےکا اظہار کیا ہے۔APHC concern over custodial killings
بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ روز شاہد احمد تانترے ساکن شرپورہ کولگام کو مبینہ طور پر پولیس کی حراست میں عسکریت پسندوں کے ساتھ گولی باری کے دوران ہلاک کیا گیا جبکہ مقتول کو پولیس نے ایک نام نہاد ہائی برڈ عسکریت پسند کے طور پر گرفتار کیا تھا۔Hybrid Militant Killed in Kulgam
بیان میں مزید کہا گیا کہ جنوبی کشمیر میں صرف ایک ماہ کے دوران اس طرح کی یہ دوسری حراستی ہلاکت ہے جبکہ ایک اور نوجوان عمران بشیر گنائی جس پر ہائی برڈ عسکریت پسند کا لیبل لگاکر گرفتاری کے بعد اسی طرح اسے ہلاک کیا گیا،حالانکہ اسے عسکریت پسندوں کے ٹھکانے کی نشاندہی کرنے کے لیے لے جایا گیا تھا۔Hybrid Militant Killed In Shopian
بیان کے مطابق نوجوان لڑکوں کو نام نہاد ہائی برڈ عسکریت پسند، اوور گراؤنڈ عسکریت پسند کارکن اور عسکریت پسندوں کے ہمدرد کا لیبل لگانا اور پھر انہیں سخت قوانین کے تحت گرفتار کر لینا کشمیر میں ایک معمول بن چکا ہے اور جموں وکشمیر کے مختلف حصوں سے اس طرح گرفتار کیے گئے ہزاروں نوجوان بغیر مقدمہ جیلوں میں نظر بند ہیں۔Kashmir Youth Arrested Under UAPA
بیان میں کہا گیا کہ ان تازہ ہلاکتوں کے ساتھ حالات سنگین ہوگئے ہیں کیونکہ ان گرفتار نوجوانوں کی زندگیوں کو دوران حراست شدید خطرات لاحق ہے۔حریت نے بھارت اور بیرون بھارت کے تمام باضمیر لوگوں اور انسانی حقوق کی محافظ تنظیموں سے پُر زور اپیل کی ہے کہ وہ ان ہلاکتوں کا سنجیدہ نوٹس لیں جبکہ بیان میں غیر جانبدار ایجنسیوں سے ان ہلاکتوں کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا گیا یے۔
مزید پڑھیں: