ملی کونسل نے اپنے قرارداد میں مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں غیر ضرروی طور پر فوج اور پارا ملٹری کو عوام مقامات سے ہٹایاجائے اور عام لوگوں کو اپنی معمول کی زندگیاں گزارنے کے مواقع فراہم کئے جائیں۔ 5اگست سے لیکر اب تک جن بے گناہوں کے ساتھ ظلم ہواہے اور ان کی جانیں تلف ہوئی ہیں ان کے خاندان کے لوگوں کو معاوضہ ادا کیاجائے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ جس طرح آسام اور شمال مشرق کی دیگر ریاستوں کو ان کے کلچر اور تہذیب کی حفاظت کیلئے خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے اسی طرح آئین ہند کی روشنی میں کشمیر کو بھی اپنے کلچر اور تہذیب کی تحفظ کا حق حاصل ہے۔ دفعہ 370 کا خاتمہ غیر آئینی اور دستور ہند کے خلا ف ہے۔
مہنگائی، افراط زراور ملکی معیشت کی گرتی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرارداد میں کہا گیا ہے کہ معیشت کی یہ صورت حال حکومت ہند کیلئے امتحان کی گھڑی ہے۔ حکومت ہند کو سنجیدگی سے آگے بڑھنا ہوگا ورنہ حالات مزید سنگین ہوسکتے ہیں۔ حکومت ہند کو گرتی
معیشت کو کنٹر ول کرنے کیلئے اقدامات کرنے چاہیئے۔
ملی کونسل نے مسلمانوں کے درمیان اور مسلم مفادات کیلئے کام کرنے والی مختلف تنظیموں کے درمیان اشتراک وارتباط پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ارتباط ملت اسلامیہ کے مجموعی مسائل کے حل کیلئے لازمی ہے اور اس سلسلے میں سبھی مسلم تنظیموں واداروں کوذاتی وجماعتی مفادات سے اوپر اٹھ کر کام کرنا ہوگا۔
خیال رہے کہ ملی کونسل کا یہ اجلاس 18تا 20اکتوبر کو آندھر ا پردیش کے وجے واڑاہ میں منعقد ہواتھا۔ کونسل نے اگلے تین چار مہینوں کے دوران پورے ملک میں ایک کارواں نکالنے کابھی فیصلہ کیاہے۔