کیا آپ نے کسی خاتون کو زہریلے سانپوں کی گردن دبوچتے ہوئے دیکھا ہے؟ اگر نہیں تو آج ہم آپ کو ایک ایسی ہی باصلاحیت اور باہمت خاتون سے ملوائیں گے جو دلیری اور جذبے کے ساتھ اس طرح کے کارنامے انجام دیتی ہیں۔
جی ہاں! عالیہ میر کشمیر کی پہلی خاتون ہے جو جانوروں اور انسانوں کے درمیان بڑھتے تصادم کو کم کرنے اور جانوروں کو تحفط فراہم کرنے کے مشن پر ہیں۔
عالیہ ایک غیر سرکاری تنظیم وائلڈ لائف ایس او ایس کے لئے کام کررہی ہے اور یہ محکمہ وائلڈ لائف کے بچاؤ ٹیم کا بھی حصہ ہے۔ اگرچہ عالیہ میر پیشہ سے ایک ٹیچر ہے لیکن بچپن سے ہی جانوروں کے تئیں ہمدردی اور لگاؤ نے انہیں اس کام کی طرف مائل کیا۔
عالیہ میر کئی برس سے ایس او ایس سے جڑی ہوئی ہے اور اگرچہ اس نے ابھی تک سینکڑوں جانوروں کو بچایا ہے۔ تاہم یہ اس وقت سرخیوں میں آئی جب انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ کی گپکار روڈ پر واقع رہائش گاہ سے ایک سانپ کو پکڑا تھا۔ اس کے بعد عالیہ اکثر سرخیوں میں آنے لگیں۔ جبکہ اس کی ہمت اور کام کو بھی ہر طرح سے پذیرائی حاصل ہوتی رہی۔
اس خاتون کی زندگی کا واحد مقصد ہے کہ جانوروں اور انسانوں کے درمیان تصادم کو کم کیا جائے تاکہ دونوں اپنے اپنے دائرے میں رہ کر پر امن طریقے سے اپنی زندگی بسر کر سکے۔
عالیہ میر کو اگرچہ شروع میں یہ کام انجام دینے میں ہچکچاہٹ اور خوف محسوس ہوا تاہم وقت کے ساتھ حوصلہ بڑھتا گیا اور وہ اپنے کام میں بہتر ہوتی گئی۔
خواتین کو صنف نازک کہا جاتا ہے۔ لیکن خواتین نے اپنی قابلیت اور ہمت سے ان شعبہ جات میں بھی منفرد اور الگ پہچان بنائی ہے جو نہ صرف مردوں تک محدود تھے بلکہ وہ کام بھی سرانجام دئیے ہے جو ایک خاتون کے لیے ناممکن لگتے تھے۔
تیزی کے ساتھ جنگلات کی ہورہی کٹائی سے جنگلی جانور انسانی بستوں کی طرف رخ کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں جس کے باعث انسانوں اور جانوروں کے درمیان تصادم میں تشویشناک حد تک اضافہ بھی ہوا۔ اس صورتحال کے بیچ عالیہ میر جانوروں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ بیداری پروگراموں کا بھی اہتمام کرتی ہے۔
ان کے حوصلے اور ہمت کی چاروں طرف سے سراہنا ہو رہی ہے۔