ڈل جھیل کے متصل واقع سعدہ کدل علاقے میں جمعہ کی شام ایک آٹھ سالہ بچی پر اس وقت آوارہ کتوں نے حملہ کر کے زخمی کردیا جب وہ ٹیوشن سے گھر کی طرف واپس لوٹ رہی تھی۔
کتوں کے حملے میں بچی کے چہرے، بازو اور کمر پر کئی چوٹیں آئی ہیں۔ بچی کو فوری طور ہسپتال پہنچایا گیا جہاں اینٹی ربیز ویکسین کے علاوہ زخموں کی مرحم پٹی کر کے اسے رخصت کیا گیا۔
اس دوران مقامی لوگوں نے اس طرح کے واقعے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’آوارہ کتوں کے انسانوں پر حملہ کئے جانے کے ایسے واقعات پیش آنا علاقے میں معمول بن چکا ہے۔ اس سے قبل ایک 55سالہ خاتون پر بھی کتوں نے حملہ کرکے شدید زخمی کر دیا تھا۔‘‘
انہوں نے متعلقہ حکام خاص کر سرینگر میونسپل کارپوریشن پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’بارہا اس طرح کے واقعات ان کی نوٹس میں لانے کے باوجود ابھی تک کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی ہے جو حد درجہ افسوس کی بات ہے۔‘‘
مزید پڑھیں: ایک دہائی میں کتوں کے کاٹنے کے 60 ہزار معاملات
وادی کشمیر میں آوارہ کتوں کی بڑھتی آبادی انسانوں کے لیے وبال جان بن چکی ہے۔ آوارہ کتوں کے حملوں میں ہر سال ہزاروں افراد زخمی جبکہ متعدد فوت بھی ہو جاتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برس کے دوران صرف صدر ہسپتال سرینگر کے اینٹی ریبیز کلینک میں 60 ہزار ایسے مریضوں کا علاج کیا گیا ہے جنہیں کتوں نے کاٹ لیا تھا اور ان میں سے 80 فیصد معاملات کا تعلق صرف سرینگر شہر سے تھا۔
کتوں کی بڑھتی آبادی کو قابو میں کرنے کے لیے گزشتہ دس برس کے دوران متعلقہ محکموں کی جانب سے کوئی موثر حکمت عملی وجود میں نہیں لائی گئی ہے۔ تاہم اس ضمن میں متعلقہ ادارے محض بیان بازی اور دعووں پر ہی اکتفا کرتے ہیں۔