کمشنر سکریٹری برائے تعلیم اصغر حسن سامون کے مطابق ٹیوشن فیس میں والدین کو بچوں کے اسکولی فیس کو کم کرنے کا معاملہ لاء ڈیپارٹمنٹ کو روانہ کیا گیا ہے اور جواب ملنے کے بعد ہی 30فیصد ٹیوشن فیس میں رعایت کے حولے سے کوئی حتمی فیصلہ لیا جائے گا۔
کشمنر موصوف کے مطابق کولکتہ اور راجستھان میں عدالت عالیہ نے نجی اسکولوں میں زیر تعلیم طالبات کو 30فیصد فیس میں کمی کرنے کے احکامات پہلے ہی صادر کئے ہیں اور یہ طرز عمل جموں وکشمیر کے تمام نجی اسکولوں میں بھی عملانے کے لئے اقدامات اٹھائے جا سکتے ہیں۔
ادھر نجی اسکولوں کی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے بعد اسکولوں میں تعینات اساتذہ اور دوسرے عملے کو ان کی اجرتیں واگزار کرنے میں مسلسل دباؤ بڑھ رہا ہے اور مالی خسارے سے وہ زیر تعلیم بچوں کے فیس سے ہی اساتذہ کی تنخواہیں واگزر ہو سکتی ہیں۔
دوسری جانب والدین کا کہنا ہے کہ کورونا کے سبب عائد لاک ڈائون کے دوران سرکاری ملازمین کو چھوڑ دیگر سبھی طبقے مالی بدحالی کے شکار ہوئے ہیں جس کے چلتے وہ اپنے بچوں کا ٹیوشن فیس ادا نہیں کر سکتے ہیں، ’’لہٰذا سرکار کو چاہیے کہ وہ پرائیوٹ اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کو فیس معاف کرنے کے لئے راہ ہموار کرے۔‘‘