ETV Bharat / state

سرینگر میں دس ہزار کنال سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ

author img

By

Published : Mar 27, 2021, 11:17 AM IST

جموں و کشمیر انتظامیہ کے مطابق سرینگر میں 5972 افراد نے 10 ہزار کنال سرکاری اراضی پر غیر قانونی طور قبضہ کیا ہے۔

سرینگر میں دس ہزار کنال سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ
سرینگر میں دس ہزار کنال سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ

صوبائی کمشنر کشمیر نے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ان افراد کا نام سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا ہے جنہوں نے سرکاری اراضی پر سرینگر ضلع میں قبضہ کیا ہے۔ ان افراد میں سرکاری ملازمین، کسان، تاجر اور دیگر افراد شامل ہیں۔

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے انتظامیہ نے روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والے افراد کی فہرست تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس فہرست میں سابق وزراء، تاجر اور نوکرشاہ بھی شامل ہیں۔

انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ریونیو محکمہ نے پہلے سے ہی اس معاملے میں موٹیشن کو خارج کیا ہے۔ ہم اس وقت فائدہ اٹھانے والے افراد کی فہرست تیار کر رہے ہیں، یہ فہرست بعد میں ویب سائٹ پر شائع کی جائے گی۔‘‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس وقت تک ہم نے 15000 سے زائد افراد کی تفصیلات جمع کی ہیں اور مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس کارروائی کے بعد کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی بازیاب کی جائے گی۔‘‘

تفصیلات فراہم کرتے ہوئی اُنہوں نے کہا کہ ’’روشنی ایکٹ کے تحت تقریباً 348200 کنال اراضی لوگوں کو دی گئی ہیں تاہم اس میں سے 340100 کنال جو کہ زرعی زمین تھی کو مفت میں تقسیم کیا گیا ہے۔‘‘

سرینگر ضلع انتظامیہ نے روشنی ایکٹ معاملے میں ایک سابق وزیر، ایک کانگریس لیڈر اور ایک تاجر کا نام اپنی فہرست میں درج کیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ حسیب درابو اور ان کے تین رشتہ دار شہزادہ بانو، اعجاز درابو، افتخار درابو، معروف تاجر اور کانگریس لیڈر کے کے آملا، رچنا آملہ، وینا آملہ، مشتاق احمد، سابق بیوروکریٹ محمد شفیع پنڈت اور ان کی اہلیہ نگہت پنڈت، سید مظفر آغا روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والے افراد میں شامل ہیں۔

صوبائی کمشنر کشمیر نے ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد ان افراد کا نام سرکاری ویب سائٹ پر شائع کیا ہے جنہوں نے سرکاری اراضی پر سرینگر ضلع میں قبضہ کیا ہے۔ ان افراد میں سرکاری ملازمین، کسان، تاجر اور دیگر افراد شامل ہیں۔

غور طلب ہے کہ جموں و کشمیر ہائی کورٹ کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے انتظامیہ نے روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والے افراد کی فہرست تیار کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس فہرست میں سابق وزراء، تاجر اور نوکرشاہ بھی شامل ہیں۔

انتظامیہ کے ایک سینئر افسر نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’’ریونیو محکمہ نے پہلے سے ہی اس معاملے میں موٹیشن کو خارج کیا ہے۔ ہم اس وقت فائدہ اٹھانے والے افراد کی فہرست تیار کر رہے ہیں، یہ فہرست بعد میں ویب سائٹ پر شائع کی جائے گی۔‘‘

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’’اس وقت تک ہم نے 15000 سے زائد افراد کی تفصیلات جمع کی ہیں اور مزید تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔ اس کارروائی کے بعد کروڑوں روپے مالیت کی سرکاری اراضی بازیاب کی جائے گی۔‘‘

تفصیلات فراہم کرتے ہوئی اُنہوں نے کہا کہ ’’روشنی ایکٹ کے تحت تقریباً 348200 کنال اراضی لوگوں کو دی گئی ہیں تاہم اس میں سے 340100 کنال جو کہ زرعی زمین تھی کو مفت میں تقسیم کیا گیا ہے۔‘‘

سرینگر ضلع انتظامیہ نے روشنی ایکٹ معاملے میں ایک سابق وزیر، ایک کانگریس لیڈر اور ایک تاجر کا نام اپنی فہرست میں درج کیا ہے۔

سابق وزیر خزانہ حسیب درابو اور ان کے تین رشتہ دار شہزادہ بانو، اعجاز درابو، افتخار درابو، معروف تاجر اور کانگریس لیڈر کے کے آملا، رچنا آملہ، وینا آملہ، مشتاق احمد، سابق بیوروکریٹ محمد شفیع پنڈت اور ان کی اہلیہ نگہت پنڈت، سید مظفر آغا روشنی ایکٹ سے فائدہ اٹھانے والے افراد میں شامل ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.