جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں جمعرات کے روز شروع ہونے والا انکاؤنٹر اب ختم ہو گیا ہے۔ اس انکاؤنٹر میں پانچ عسکریت پسند ہلاک ہوئے ہیں جبکہ آرمی میجر سمیت پانچ فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ہلاک شدہ عسکریت پسندوں کی شناخت محمد یونس کھانڈے ساکنہ ترال، مزمل تانترے ساکنہ رامنگری شوپیان، باسط احمد رامنگری شوپیان اور عادل کھانڈے ساکنہ کاسی پورہ شوپیان کے طور ہوئی ہے۔ پانچویں عسکریت پسند کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں ہوئی ہے۔ پانچوں کا تعلق عسکری تنظیم انصاف غزوۃ الہند سے بتایا گیا۔
سکیورٹی فورسز نے مقام تصادم سے سات اے کے 47 رائلفز اور دو پستول برامد کئے ہیں۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس دلباغ سنگھ کے مطابق ترال اور شوپیان میں مارے گئے سات عسکریت پسندوں کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں عسکری تنظیم انصار غزوۃالہند کا صفایا کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز فورسز اہلکاروں کو مصدقہ طور پر اطلاع ملی تھی کہ جان محلہ بستی میں چار سے پانچ عسکریت پسند موجود ہیں جن میں انصار غزوۃ الہند کا چیف کمانڈر امتیاز احمد بھی شامل ہے۔ تاہم امتیاز کو ترال میں پیش آئے انکاؤنٹر میں ہلاک کیا گیا۔
عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد 44 آر آر اور 14 بٹالین سی آر پی ایف کے علاوہ پولیس کے خصوصی دستوں نے جان محلہ علاقے کو دن کے ڈیڑھ بجے محاصرے میں لے لیا۔ بستی کی چاروں طرف سے ناکہ بندی کرنے کے بعد گھر گھر تلاشی کارروائی کا آغاز کیا گیا اور سہ پہر 3 بجکر 45 منٹ پر طرفین کے درمیان فائرنگ شروع ہوئی۔
مقامی لوگوں کے مطابق ایک مقامی مسجد میں موجود تین عسکریت پسندوں نے باہر نکلنے کی کوشش کی۔ تاہم وہ مارے گئے۔ بعد میں مزید دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا جس کے بعد ہلاکتوں کی کل تعداد پانچ ہو گئی۔
سکیورٹی فورسز کو پہلے سے ہی مصدقہ اطلاع تھی کہ علاقہ میں پانچ عسکریت پسند موجود ہیں۔
ادھر ضلع میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کو انکاؤنٹر شروع ہوتے ہی بند کردیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اس علاقے میں تین سال قبل 2018 میں اسی طرح کے ایک انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند جن میں غیر ملکی ٹاپ کمانڈر منا بہاری شامل تھا، کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ روز مقامی نوجوانوں نے جامع مسجد کے پاس سکیورٹی اہلکاروں پر پتھراؤ کیا، جنہیں منتشر کرنے کے لیے فورسز نے پیلٹ اور آنسو گیس کے گولے داغے۔