ETV Bharat / state

تین روز بعد شوپیان انکاؤنٹر ختم، دو عسکریت پسند ہلاک

جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں تین روز بعد انکاؤنٹر ختم ہوا ہے۔ اس انکاؤنٹر میں مطلوب کمانڈر ولایت حسین عرف سجاد افغانی سمیت دو عسکریت پسند ہلاک ہوگئے ہیں۔ جبکہ پُر تشدد جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں۔

author img

By

Published : Mar 15, 2021, 7:54 PM IST

تین روز بعد شوپیان انکاؤنٹر ختم، دو عسکریت پسند ہلاک
تین روز بعد شوپیان انکاؤنٹر ختم، دو عسکریت پسند ہلاک

ذرائع نے بتایا کہ فوج کی 34 راشٹریہ رائفلز سی آر پی کی 14 بٹالین اور جموں و کشمیر پولیس نے ہفتہ کی علی الصبح 6 بجے راولپورہ علاقے کو سخت ترین محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا جو رات تک جاری رہا اور رات کے 8 بجے یعنی 13 گھنٹوں کے محاصرے کے بعد مقامی لوگوں نے گولیوں کی آواز سنی۔

وہیں، ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب انہوں نے پھر سے گولیوں کی آواز سنی۔ اتوار کو مقامی عسکریت پسند جہانگیر لون ساکن نارہ پورہ شوپیاں ہلاک ہو گیا۔ اتوار کے روز ہی ایک عسکریت پسند کی ہلاکت کے بعد گاؤں میں محاصرہ اور سخت کر دیا گیا اور اس دوران شک کی بنیاد پر فورسز نے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگا دی۔ تاہم، ان مکانوں میں کسی بھی عسکریت پسند کی موجودگی کا کوئی پتا نہیں چلا، نہ ہی کسی عسکریت پسند کی لاش برآمد کی گئی۔
اندھیرا ہوتے ہی اہلکاروں نے تلاشی آپریشن کو اگلی صبح یعنی پیر کے روز تک معطل رکھا اور پیر کی صبح تیسرے روز تلاشی مہم کو پھر سے شروع کیا گیا۔ اس دوران تقریباً 9 بجے عسکریت پسندوں اور فورسز کا ایک بار پھر سے آمنا سامنا ہوا اور تقریباً 10 منٹ تک دونوں طرف سے گولیوں کا شدید تبادلہ جاری رہا۔
10 منٹ تک جاری فائرنگ کے اس تبادلے کے بعد پھر سے خاموشی چھا گئی اور ٹاپ کمانڈر ولایت حسین عرف سجاد افغانی جو اسی علاقے یعنی راولپورہ کا رہنے والا ہے، کے ہلاک ہونے کی خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔ تاہم دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد بھی تلاشی آپریشن کو جاری رکھا گیا۔

پولیس کے مطابق فورسز نے مشترکہ طور پر ہفتہ کی صبح راولپورہ علاقے کو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا اور انکاؤنٹر میں 2 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جن میں جیش محمد تنظیم سے وابستہ مشہور و مطلوب کمانڈر ولایت حسین مارا گیا۔ اس دوران مقامی نوجوانوں اور پولیس اہلکاروں کے بیچ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ ان میں سے تین کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں اور انہیں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں علاج و معالجہ کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر تین روز تک جاری رہنے والے اس انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند جن کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکن نارہ پورہ شوپیان اور ولایت حسین لون عرف سجاد افغانی ولد عبد الحمید لون ساکن راولپورہ شوپیان کے طور پر ہوئی ہے۔ جہانگیر احمد وانی نے یکم ستمبر 2020 کو ہتھیار اٹھائے تھے اور وہ عسکری پسند تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔ اسی طرح ولایت حسین عرف سجاد افغانی جس نے یکم ستمبر 2018 کو ہتھیار اٹھائے تھے اور ولایت لشکر طیبہ کے کمانڈر تھے اور وہ کئی ماہ سے سکیورٹی فورسز کو مطلوب تھا۔

واضح کہ یہ شوپیاں ضلع کا پہلا ایسا انکاؤنٹر ہے جو تین روز تک جاری رہا۔ ادھر ضلع میں آج تیسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
انکاؤنٹر کے دوران ہلاک شدہ عسکریت پسندوں سے ہتھیار جن میں اسلحہ اور گولہ بارود سمیت امریکی ساخت M4 کاربائن رائفل، ایک اے کے 47 رائفل، ایک یو بی ایل جی اور دیگر مواد برآمد ہوا ہے۔ علاقے میں ابھی تلاشی آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کی جگہ پر جنرل آفیسر کمانڈنگ وکٹر فورس اور آی جی پی کشمیر نے ساری صورتحال کا ہیلی کاپٹر سے جائزہ لیا۔

ذرائع نے بتایا کہ فوج کی 34 راشٹریہ رائفلز سی آر پی کی 14 بٹالین اور جموں و کشمیر پولیس نے ہفتہ کی علی الصبح 6 بجے راولپورہ علاقے کو سخت ترین محاصرے میں لے کر تلاشی آپریشن شروع کیا جو رات تک جاری رہا اور رات کے 8 بجے یعنی 13 گھنٹوں کے محاصرے کے بعد مقامی لوگوں نے گولیوں کی آواز سنی۔

وہیں، ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب انہوں نے پھر سے گولیوں کی آواز سنی۔ اتوار کو مقامی عسکریت پسند جہانگیر لون ساکن نارہ پورہ شوپیاں ہلاک ہو گیا۔ اتوار کے روز ہی ایک عسکریت پسند کی ہلاکت کے بعد گاؤں میں محاصرہ اور سخت کر دیا گیا اور اس دوران شک کی بنیاد پر فورسز نے تین رہائشی مکانوں میں آگ لگا دی۔ تاہم، ان مکانوں میں کسی بھی عسکریت پسند کی موجودگی کا کوئی پتا نہیں چلا، نہ ہی کسی عسکریت پسند کی لاش برآمد کی گئی۔
اندھیرا ہوتے ہی اہلکاروں نے تلاشی آپریشن کو اگلی صبح یعنی پیر کے روز تک معطل رکھا اور پیر کی صبح تیسرے روز تلاشی مہم کو پھر سے شروع کیا گیا۔ اس دوران تقریباً 9 بجے عسکریت پسندوں اور فورسز کا ایک بار پھر سے آمنا سامنا ہوا اور تقریباً 10 منٹ تک دونوں طرف سے گولیوں کا شدید تبادلہ جاری رہا۔
10 منٹ تک جاری فائرنگ کے اس تبادلے کے بعد پھر سے خاموشی چھا گئی اور ٹاپ کمانڈر ولایت حسین عرف سجاد افغانی جو اسی علاقے یعنی راولپورہ کا رہنے والا ہے، کے ہلاک ہونے کی خبر آگ کی طرح پھیل گئی۔ تاہم دو عسکریت پسندوں کی ہلاکت کے بعد بھی تلاشی آپریشن کو جاری رکھا گیا۔

پولیس کے مطابق فورسز نے مشترکہ طور پر ہفتہ کی صبح راولپورہ علاقے کو عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر محاصرے میں لیکر تلاشی آپریشن شروع کیا اور انکاؤنٹر میں 2 عسکریت پسند ہلاک ہوگئے جن میں جیش محمد تنظیم سے وابستہ مشہور و مطلوب کمانڈر ولایت حسین مارا گیا۔ اس دوران مقامی نوجوانوں اور پولیس اہلکاروں کے بیچ جھڑپیں بھی ہوئیں جن میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 مظاہرین زخمی ہوگئے۔ ان میں سے تین کی آنکھوں میں پیلٹ لگے ہیں اور انہیں سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں علاج و معالجہ کے لیے منتقل کیا گیا ہے۔
ادھر تین روز تک جاری رہنے والے اس انکاؤنٹر میں دو عسکریت پسند جن کی شناخت جہانگیر احمد وانی ولد محمد عبداللہ وانی ساکن نارہ پورہ شوپیان اور ولایت حسین لون عرف سجاد افغانی ولد عبد الحمید لون ساکن راولپورہ شوپیان کے طور پر ہوئی ہے۔ جہانگیر احمد وانی نے یکم ستمبر 2020 کو ہتھیار اٹھائے تھے اور وہ عسکری پسند تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ تھا۔ اسی طرح ولایت حسین عرف سجاد افغانی جس نے یکم ستمبر 2018 کو ہتھیار اٹھائے تھے اور ولایت لشکر طیبہ کے کمانڈر تھے اور وہ کئی ماہ سے سکیورٹی فورسز کو مطلوب تھا۔

واضح کہ یہ شوپیاں ضلع کا پہلا ایسا انکاؤنٹر ہے جو تین روز تک جاری رہا۔ ادھر ضلع میں آج تیسرے روز بھی موبائل انٹرنیٹ خدمات بند ہیں۔
انکاؤنٹر کے دوران ہلاک شدہ عسکریت پسندوں سے ہتھیار جن میں اسلحہ اور گولہ بارود سمیت امریکی ساخت M4 کاربائن رائفل، ایک اے کے 47 رائفل، ایک یو بی ایل جی اور دیگر مواد برآمد ہوا ہے۔ علاقے میں ابھی تلاشی آپریشن جاری ہے۔ آپریشن کی جگہ پر جنرل آفیسر کمانڈنگ وکٹر فورس اور آی جی پی کشمیر نے ساری صورتحال کا ہیلی کاپٹر سے جائزہ لیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.