جنوبی کشمیر کے شوپیان ضلع میں لوگوں نے منی سیکریٹریٹ آرہامہ کے متصل شوپیان - سرینگر روڈ پر دھرنا دے کر پانی کی شدید قلّت کے خلاف احتجاج کیا۔
احتجاجیوں نے الزام عائد کیا کہ شیخ ساز محلہ، پنجورہ - جو ضلع ہیڈ کوارٹر سے محض دو کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے - گزشتہ تین دہائیوں سے پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہا ہے اور انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔
احتجاج کر رہے مرد و زن نے بتایا کہ کئی برسوں سے ان لوگوں نے پانی کے مسئلہ کو اعلیٰ عہدیداروں تک پہنچایا تاہم ابھی تک ان کے علاقے کی طرف کسی نے کوئی خاص توجہ نہیں دی، ہر بار اس علاقے کو نذر انداز کیا گیا۔
احتجاج کررہی خواتین نے بتایا کہ انہیں پانی حاصل کرنے کے لیے کئی کیلومیٹر پیدل چلنا پڑتا ہے اور انہیں روزانہ ان مشکلات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے۔ اس دوران کئی خواتین نے رو رو کر انتظامیہ سے گزارش کی کہ انکے علاقے کو پینے کا صاف پانی نلوں کے ذریعہ فراہم کیا جائے۔
غلام احمد نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ ’’ہندوستان کے ہر علاقے میں پینے کا صاف پانی پہنچایا جا رہا ہے تاہم ہمارا علاقہ تیس برسوں سے پانی کے لیے ترس رہا ہے۔ ہم نے کئی ڈپٹی کمشنروں کی نوٹس میں یہ بات لائی تاہم کسی نے بھی اس جانب توجہ نہیں دی۔‘‘
مزید پڑھیں: سنگناڑ میں پانی کا بحران، حکام خاموش
انکا مزید کہنا تھا کہ ’’ہم موجودہ ڈپٹی کمشنر کو بھی گزشتہ تین مہینوں سے پینے کا صاف پانی علاقے میں پہنچانے کی گزارشات کرتے آ رہے ہیں تاہم ابھی تک اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔‘‘
احتجاج کر رہے لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اگر 24 گھنٹوں میں صرف ایک ہی گھنٹے انکے علاقے کو پانی فراہم کیا جائے تو وہ کبھی احتجاج نہیں کریں گے۔
بعد ازاں ڈپٹی کمشنر شوپیان چودھری محمد یاسین نے احتجاج کر رہے لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ کچھ ہی دنوں میں انکے علاقے کو پینے کا صاف پانی فراہم کیا جائے گا جسکے بعد عوام نے احتجاج ختم کیا۔