احتجاج کے دوران لوگوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت نعرے بازی کی اور مطالبہ کیا کہ مزکورہ علاقوں میں بنیادی سہولیات کی بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ گرمیوں کے ان ایام میں متعدد علاقے پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی سے پریشان ہیں، جبکہ محکمہ جل شکتی لوگوں کو راحت پہنچانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور لوگ گندہ پانی پینے پر مجور ہیں۔ جس کے سبب مقامی لوگ مختلف امرض میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ حکومت ڈیجیٹل انڈیا کا دعویٰ تو کرتی ہے، لیکن دوسری جانب موبائل نیٹ ورک سروس کے لیے لوگ ترس رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ دیوپورہ گاؤں اور اس پاس کے علاقوں میں ٹاور نہ ہونے کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں اور جوں ہی کوی اس گاؤں میں آتا ہے تو دنیا کے ساتھ اُن کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔کیونکہ یہاں پر موبائیل ٹاور نصب نہیں کیے گئے ہیں۔
لوگوں نے الزام عاید کرتے ہوئے بتایا کہ علاقے میں محکمہ دیہی ترقی کا کوئی ناموں نشان تک نہیں ہے اور ناہی ماضی میں تعمیر و ترقی کے نام پر کوئی کام انجام دیا گیا ہے۔مرکزی اسکیم اندرا آواس یوجنا کے تحت مستحق افراد کی کفالت کرنے میں محکمہ دیہی ترقی ناکام ہو چکا ہے۔ لوگوں نے شکایت کی ہے کہ اُنہیں متعلقہ محکمہ کی طرف سے کوئی بھی معاونت فراہم نہیں کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا 'ہم بہت غریب طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں اس لئے یہ حکام کی نظروں سے اوجھل ہیں اور 'مستحق افراد کے لئے مخصوص اسکیموں سے وہ لوگ استفادہ ہو جاتے ہیں جنہیں ان اسکیموں کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے۔ اور مستحق افرد کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔
لوگوں نے لیفٹننٹ گورنر سے اپیل کی ہے کہ انکے علاقے کی طرف خاص توجہ دی جائے تاکہ اس علاقے کے لوگ بھی کسی پریشانی کے بغیر اپنی زندگی بسر کرسکیں۔