شوپیاں (جموں و کشمیر) : اننت ناگ ضلع میں جنگلات منڈی کے قریب ایک تفریحی پارک میں نجی سرکس میں کام کر رہے ایک غیرمقامی شخص دیپو کی ہلاکت کے خلاف منگل کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں احتجاج کیا گیا جس میں سماجی کارکنان، محکمہ ریونیو کے ملازمین، مقامی باشندوں نے شرکت کی۔ احتجاج میں شریک مقامی باشندوں نے ’’معصوموں کا قتل عام بند کرو‘‘ جیسے نعرے بلند کیے جبکہ احتجاجیوں نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر شہری ہلاکتوں کی مذمت سے متعلق نعرے درج تھے۔
ایک مقامی سماجی کارکن منصور ماگرے نے کہا کہ ’’کشمیر ریشیوں اور منیوں کی سر زمین ہے اور یہاں پر قتل و غارت کا یہ سلسلہ فوری طور بند ہونا چاہئے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’’کشمیر میں آئے روز کسی نہ کسی بے گناہ کا قتل کیا جاتا ہے اور انتظامیہ اسے روکنے میں ناکام ثابت ہو چکی ہے۔‘‘ احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں ابھی بھی ہندو، مسلم سکھ اتحاد قائم ہے، کیونکہ کل سے ہی، جب یہ سانحہ اننت ناگ میں پیش آیا، ہر فرقہ کے لوگ ہمارے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔
واضح رہے کہ نامعلوم مسلح افراد نے پیر کی رات قریباً10 بجے ایک غیر مقامی باشندے گولیاں چلائیں جس کے سبب وہ شدید زخمی ہو گیا۔ خون میں لت پت زخمی شخص کو فوری طور گورنمنٹ میڈیکل کالج و اسپتال، اننت ناگ، منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔ بتایا جا رہا ہے کہ متوفی اننت ناگ میں جنگلات منڈی کے قریب ایک تفریحی پارک میں ایک نجی سرکس میں کام کر رہا تھا۔ متوفی کی شناخت ادھمپور ضلع کے رہنے والے دیپو کے طور پر ہوئی ہے۔ واقعہ انجام دینے کے بعد حملہ آور موقع سے فرار ہو گئے تھے تاہم سیکورتی فورسز نے پورے علاقے کو محاصرہ میں لے کر حملہ آوروں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ ادھر، سیاسی، سماجی سمیت مختلف تنظیموں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں: Budgam Murder Case: سویہ بُگ قتل کیس، ملزم کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ پیش