ETV Bharat / state

شوپیاں فرضی تصادم: فوج نے پولیس کی چارج شیٹ پر اٹھائے سوال - چارج شیٹ

فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ دوران ڈیوٹی کوئی بھی کارنامہ انجام دینے پر اہلکاروں کو نقد انعامات سے نوازنے کا فوج میں کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

فائل فوٹو
فائل فوٹو
author img

By

Published : Jan 12, 2021, 11:31 AM IST

جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ امشی پورہ فرضی تصادم میں ملوث فوجی کپتان نے دو مقامی نوجوانوں کی مدد سے 20 لاکھ روپے حاصل کرنے کے لیے تین نوجوانوں کو ہلاک کر دیا، تاہم فوج نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

فوج نے کہا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران کوئی بھی کارنامہ انجام دینے پر اہلکاروں کے لیے نقد انعامات کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

سرینگر میں قائم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'میڈیا میں ایسی خبریں گشت کر رہی ہیں کہ شوپیان میں ہوئے امشی پورہ فرضی تصادم میں ملوث فوجی کپتان نے دو مقامی نوجوانوں کے ساتھ مل کر 20 لاکھ روپے حاصل کرنے کے لیے تین نوجوانوں کو ہلاک کر دیا۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بھارتی فوج کے پاس جنگ میں یا کسی بھی طرح کی ڈیوٹی کے دوران کوئی کارنامہ انجام دینے پر سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو نقد انعامات دینے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔'

کالیا نے کہا کہ 'یہ رپورٹس بھارتی فوج کے اندرونی عمل کے حقائق پر مبنی نہیں ہیں'۔

شوپیاں فرضی تصادم: آرمی کپتان نے 20 لاکھ کے لیے انکاؤنٹر کیا

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے امشی پورہ شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے مکمل کرنے کے بعد اس کیس میں ملوث فوج کے کپتان سمیت تین افراد کے خلاف پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شوپیان کے سامنے چالان پیش کیا۔ فوج نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت ’عسکریت پسندوں‘ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے 'فرضی تصادم ‘میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنے رشتہ داروں 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔

قابل ذکر ہے کہ فوج نے رواں سال کے اوائل میں اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو فوجی اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔

جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ امشی پورہ فرضی تصادم میں ملوث فوجی کپتان نے دو مقامی نوجوانوں کی مدد سے 20 لاکھ روپے حاصل کرنے کے لیے تین نوجوانوں کو ہلاک کر دیا، تاہم فوج نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

فوج نے کہا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران کوئی بھی کارنامہ انجام دینے پر اہلکاروں کے لیے نقد انعامات کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

سرینگر میں قائم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا کی جانب سے ایک مختصر بیان جاری کیا گیا ہے جس میں پولیس کی جانب سے داخل کردہ چارج شیٹ میں لگائے گئے الزامات کو مسترد کر دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 'میڈیا میں ایسی خبریں گشت کر رہی ہیں کہ شوپیان میں ہوئے امشی پورہ فرضی تصادم میں ملوث فوجی کپتان نے دو مقامی نوجوانوں کے ساتھ مل کر 20 لاکھ روپے حاصل کرنے کے لیے تین نوجوانوں کو ہلاک کر دیا۔ ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بھارتی فوج کے پاس جنگ میں یا کسی بھی طرح کی ڈیوٹی کے دوران کوئی کارنامہ انجام دینے پر سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو نقد انعامات دینے کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔'

کالیا نے کہا کہ 'یہ رپورٹس بھارتی فوج کے اندرونی عمل کے حقائق پر مبنی نہیں ہیں'۔

شوپیاں فرضی تصادم: آرمی کپتان نے 20 لاکھ کے لیے انکاؤنٹر کیا

واضح رہے کہ جموں و کشمیر پولیس نے امشی پورہ شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے مکمل کرنے کے بعد اس کیس میں ملوث فوج کے کپتان سمیت تین افراد کے خلاف پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شوپیان کے سامنے چالان پیش کیا۔ فوج نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت ’عسکریت پسندوں‘ کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے 'فرضی تصادم ‘میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنے رشتہ داروں 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی۔

قابل ذکر ہے کہ فوج نے رواں سال کے اوائل میں اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی کہ عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو فوجی اہلکاروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کر دیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.