شوپیاں:جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع کے چھوٹی گام علاقہ میں پیر کی شام نامعلوم مسلح افراد نے اقلیتی فرقے سے وابستہ ایک شخص پر نزدیک سے گولیاں چلائیSuspected Militants Attack Pandit In Shopian تھیں۔ حملے میں 32 سال سونو کمار عرف بال جی زخمی ہوا تھا،جنہیں علاج کے لیے سرینگر ہسپتال متنقل کیا گیا جہاں ان کی حالت مستحکم ہے۔
واقعے کے اگلے روز بال جی کے بھائی انیل کمار بٹ نے ایک ٹی وی چینل کو بتایا کہ انہوں نے سنہ 1990 میں کشمیر سے ہجرت نہ کرکے ایک بڑی غلطی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے بھائی پر حملہ دراصل ان کی زمینیں ہڑپنے کا منصوبہ ہے۔ بٹ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ان کے شمشان گھاٹ پر غیر قانونی تجاوزات کیے گئے ہیں۔Crematorium Land Issue in Shopian
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب انیل بٹ سے اس بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کیمرے پر بات کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے کہا کہ جذبات کی رو میں کچھ باتیں کی تھی لیکن انہیں اب دہرانا نہیں چاہتا۔
ایک کشمیری پنڈت صحافی آدتیہ راج کول نے انیل کمار کا ویڈیو ٹویٹر پر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کشمیر فائلز کی حقیقی کہانی ہے۔انیل کمار کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے حملہ آوروں کے بارے میں لکھا کہ وہ انسان یا ہندو نہیں چاہتے بلکہ وہ شمشان گھاٹ پر قبضہ کر رہے ہے۔
چھوٹی گام کے مسلم کنبے انیل کمار کے الزام کی تردید کرتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ شمشان گھاٹ بالکل اپنی اصل صورت میں موجود ہے اور کسی قسم کے تجاوزات نہیں کئے گئے ہیں۔ محمد حسین مقامی نوجوان نے کہا کہ اگر پنڈت چاہیں مقامی مسلمان ہمسایہ اپنی مزید زمین بھی شمشان گھاٹ کے لیے چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
شمشان گھاٹ کی زمین ہڑپنے کے سلسلے میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ کسی بھی مسلمان نے زمین پر ناجائز قبضہ نہیں کیا ہے اور پنڈتوں کے شمشان گھاٹ کی زمین بالکل ویسی ہی تھی جیسے پہلے ہواکرتی تھی۔ انہوں نے بتایا ہم ہمیشہ سے کشمیری پنڈتوں کے ساتھ تھے اور ان کے ساتھ رہینگے۔
مزید پڑھیں:
تاہم حرمین کے نائب تحصیلدار گلزار احمد نے کہا کہ وہ پنڈتوں کے ایک تہوار کے سلسلے میں کچھ ماہ پہلے اس گاؤں میں گئے تھے اور پنڈتوں نے شمشان گھاٹ کے راستے کے بارے میں شکایت کی تھی مگر تحریری طور کوئی شکایت ان کے پاس نہیں آئی ہے۔انہوں نے کہا وہ چند روز میں موقعے پر جاکر صورتحال کا جائزہ لیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کئی روز سے وادیٔ کشمیر میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے۔وزارات داخلہ نے بدھ کے روز راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں کیا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں14 اقلیتی فرقے سے وابستہ افراد ہلاک کیے گئے ہیں۔