ذرائع نے بتایا کہ جموں توی ریلوے اسٹیشن پر گداگروں کی تعداد میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ گداگر جموں سے کٹرہ جانے والی ریلوں میں سوار ہوکر بھیک بھی مانگنتے ہیں اور موقع ملنے پر ہاتھ بھی صاف کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گداگروں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہونے لگا ہے جیسا کہ جموں گورنمنٹ ریلوے پولیس نے حال ہی میں چوری کا ایک کیس حل کیا جس میں ایک غیر ریاستی باشندہ ملوث تھا۔
ادھر مقامی لوگوں نے ریل گاڑیوں میں گداگروں کی بڑھتی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ ریلوں میں گداگروں کی موجودگی سے نہ صرف مال واسباب کو خطرہ رہتا ہے بلکہ دوسرے جرائم کے ارتکاب کا خدشہ رہتا ہے۔
ایک مسافر نے کہا: 'ہم نے گداگروں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ان سے درپیش خطرات کے بارے میں متعلقہ حکام کو مطلع کیا لیکن ہماری اپیلوں پر کان دھرنے کی زحمت گوارا نہیں کی گئی'۔
انہوں نے سوال کرتے ہوئے کہا: 'اگر ایک مسافر بغیر ٹکٹ کے ریل میں سفر نہیں کرسکتا ہے تو یہ گداگر درجنوں کی تعداد میں ریلوں میں کیسے بغیر ٹکٹ داخل ہوتے ہیں'۔
ایک اور مسافر نے کہا: 'پولیس، ریلوے حکام اور ریلوے پروٹیکشن فورس کو چاہئے کہ وہ اس معاملے کو چیک کریں کیونکہ اس سے سیاحوں خاص طور پر کٹرہ جانے والے یاتریوں پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں'۔
انہوں نے کہا: ' گداگروں میں سے بیشتر گداگر غیر ریاستی اور غیر قانونی مہاجرین ہیں جو مسافروں کے لئے مشکلات پیدا کررہے ہیں'۔
دریں اثنا ریلوے ذرائع نے بتایا کہ ریلوے اسٹیشن جموں دیوار سے بند نہ ہونے کی وجہ سے یہ گداگر اسٹیشن پر آسانی سے جمع ہوجاتے ہیں اور ریلوں میں گھس جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اگرچہ ریلوے اسٹیشن کے گرد پیش سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے کے لئے کم سے کم تیس سی سی ٹی وی کیمروں کی ضوروت ہے لیکن اس کے برعکس صرف پندرہ سی سی ٹی وی کمیرے لگے ہوئے ہیں جن میں سے کئی خراب ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شری ماتا ویشنو دیوی مندر جموں کشمیر کے ضلع ریاسی کے قصبہ کٹرہ کی ترکوٹہ پہاڑیوں میں واقع ہے اور یہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ سال گذشتہ 85 لاکھ یاتریوں نے ویشنو دیوی کی یاترا کی جو گذشتہ پانچ برسوں کے دوران سب سے زیادہ تعداد بھی ہے اور ایک ریکارڑ بھی ہے۔