مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر کے ضلع رامبن میں سب ڈویزن رامسو میں قائم ہسپتال کئی دہائیوں سے خستہ حالی کاشکار ہے۔
گورنمنٹ پرائمری ہیلتھ سینٹر رامسو کا اسٹاف گزشتہ کئی دہائیوں سے تین کمروں کی عمارت میں عوامی خدمات انجام دے رہا ہے۔
قومی شاہراہ پر واقع اس اسپتال میں ایک کمرہ او پی ڈی، ایک کمرے میں دو بیڈ اور باتھروم جو لیبر روم میں تبدیل کیا گیا ہے شامل ہیں۔
وہیں ایک کمرے میں بچوں کی ویکسینیشن اور لیبارٹری ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔ اسپتال کو کئی بار حکومت و انتظامیہ نے ایمرجنسی و ایکسیڈینل اسپتال بنانے کا اعلان کیا لیکن کئی دہائیوں کے بعد بھی آج تک یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں منتخب حکومتوں کے دور میں سب ڈویژن رامسو کے ساتھ استحصال تو یقینی طور سے ہوا لیکن گورنر انتظامیہ یا لیفٹننٹ گورنر انتظامیہ بھی رامسو کو اسکا بنیادی حق دینے میں ناکام رہے۔
عوامی وفود سرکار اور ضلع انتظامیہ سے دیرینہ مانگ کا مطالبہ کرتے رہے کہ جموں سرینگر قومی شاہراہ پر رامبن اور بانہال کے درمیان مرکز رامسو ہے، جہاں خطرناک سڑک کی وجہ سے حادثات پیش آتے رہتے ہیں، ایسے میں بروقت طبی سہولت نہ ملنے سے کئی لوگوں کی جان چلی گئی ہے اور سینکڑوں عمر بھر کے لیے معزور ہو گئے ہیں۔
اس کے علاوہ ڈویژن رامسو کا زیادہ تر حصہ پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے، جہاں سے عوام پیدل سفر کر کے رامسو اسپتال پہنچتی ہیں لیکن خستہ حال اسپتال میں بنیادی علاج نہ ملنے کی وجہ سے ہمشیہ انہیں رامبن یا جموں و سرینگر ریفر کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
وادی میں تجارتی سرگرمیاں ہنوز معطل
نیشنل پننھرز پارٹی کے ضلع یوتھ صدر امتیاز احمد نے کہا 'علاقہ میں کثیر آبادی کے لیے پی ایچ سی اہسپتال کو سب ڈسٹرکٹ ہسپتال بنا کر لوگوں کی دیرنا ماگ کو پورا کیا جائے'۔
سماجی کارکن ظہور احمد نے بتایا 'رامسو اسپتال کو اگر آج کے اس کورونا وباء کے مشکل وقت میں بھی وسعت نہیں دی گئی تو یہ یہاں کی عوام کے ساتھ سخت نا انصافی ہوگی'۔