اطلاعات کے مطابق حاملہ خاتون سلیمہ بیگم (34) زوجہ محمد قاسم شیخ ساکنہ ستھرا بھڑتند تحصیل راجگڑہ کو تیمارداروں نے ضلع ہسپتال رامبن میں 19 اپریل کو منتقل کیا تھا۔
تاہم ہسپتال انتظامیہ نے الٹراساؤنڈ رپورٹ سے قبل ہسپتال میں داخل نہ کرنے کی صلاح دیکرخاتون کو گھر واپس بھیج دیا۔ دوسرے روز تیمارداروں نے حاملہ خاتون کا الٹراساؤنڈ کرانے کے بعد ماہر زنانہ ڈاکٹر کو زچگی کرنے کی گزارش کی تاہم ڈاکٹر اور ہسپتال انتظامیہ کی لاپرواہی اس حد تک بڑھ گئی کہ انہوں نے خاتون کو 23 اپریل کو ہسپتال میں داخل کرنے اور آپریشن کرنے کی صلاح دی۔
خاتون کو دوبارہ گزشتہ روز ایک نجی گاڑی میں لاک ڈاؤن کے درمیان ہسپتال رامبن منتقل کیا گیا جہاں اس کے پیٹ میں بچے کو مردہ قرار دیکر زنانہ ہسپتال شالیمار جموں ریفر کیا گیا جہاں ہسپتال پہنچتے ہی زچہ اور بچہ دونوں کی موت ہوگئی۔
سرپینچ غلام نبی بٹ نے متوفی خاتون کے تیمارداروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ خاتون کو چار روز قبل بڑی مشکل سے ضلع رامبن پہنچایا گیا تھا وہاں مبینہ طور ضروری توجہ نہ دینے پر اسپتال انتظامیہ کی لاپروائی کے بعد جموں منتقل کرنے کے دوران زچہ بچہ کی ہلاکت ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ اس کے لیے 'ہم پی ایچ سی راجگڑہ میں ایمرجنسی گاڑی غائب رہنے اور ضلع رامبن میں اکثر ڈاکٹروں کی غیر حاضری اورڈاکٹروں کی لاپرواہی، مبینہ عدم توجہی کو زمہ دار قرار دیتے ہیں۔'
لوگوں نے الزام لگایا کہ ”کوروانا وائرس کے خاتمے کی جنگ میں عام مجبور، مفلس لوگوں کا ہسپتال میں استحصال کیا جا رہا ہے۔ کوروانا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے غریب لوگوں کا مناسب علاج نہیں کیا جارہا ہے۔ کیا کورونا کے نام پر غریبوں کو موت کے منہ میں دھکیل دیا جائے”
سینٹرل ٹریڈ یونین آف انڈیا ( CITU) کے نائب صدر جموں و کشمیر مظفر احمد وانی نے لیفٹیننٹ گورنر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ضلع ہسپتال میں ڈاکٹروں کی حاضری کو یقینی بنانے کے علاوہ ضلع ہسپتال میں الٹراساؤنڈ مشین کو کارآمد بنوائیں تاکہ پسماندہ ضلع کے غریب لوگوں کو راحت پہنچایا جا سکے۔
اس سلسلے میں انچارج میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہسپتال رامبن ڈاکٹر ویند شرما نے مبینہ لاپرواہی کے معاملے کی تحقیقات کی یقین دھانی کی تاہم انہوں نے کیمرہ پر بات کرنے سے صاف انکار کر دیا۔