ایس ایس پی رام بن حسیب الرحمان نے بدھ کے روز جائے واردات پر میڈیا کو بتایا کہ دریائے چناب میں غرقآب ہونے والے مسافروں کی تلاش کے لئے فوج کے خصوصی غوطہ خوروں کو طلب کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا: 'پولیس اور دیگر متعلقین گزشتہ دو دنوں سے بچاؤ کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آج ہم نے فوج کے خصوصی غوطہ خوروں کو طلب کیا ہے اور ہم نے ڈیم اتھارٹی سے کہا کہ وہ پانی کے بہاؤ کو کم کرنے کی کوشش کریں جوں ہی پانی کی سطح کم ہوگی یہ فوجی غوطہ خور بچاؤ کارروائی میں ہماری مدد کرنا شروع کریں گے'۔
موصوف ایس ایس پی نے کہا کہ گاڑی میں نو مسافر سوار تھے جن میں سے ایک پولیس اہلکار چھلانگ لگا کر دریا برد ہونے سے بچ گیا۔
سکیورٹی فورسز میں کیوں بڑھ رہے ہیں خود کشی اور برادر کشی کے معاملے؟
بتادیں کہ ادھم پور سے رام بن کی طرف جا رہی مسافر بردار ٹمپو گاڑی پیر کو سہ پہر کے وقت مہار نامی جگہ پر سڑک سے پھسل کر دریائے چناب میں جا گری تھی۔
حادثہ پیش آنے کے فوراً بعد پولیس اور مقامی لوگوں نے بچاؤ آپریشن شروع کر کے پولیس کانسٹیبل معراج الدین ساکنہ اونتی پورہ کو زخمی حالت میں بچا کر ضلع ہسپتال رام بن منتقل کیا تھا جبکہ گاڑی میں سوار آٹھ مسافر ہنوز لاپتہ ہیں۔
اس قومی شاہراہ کو دو گلیاروں سے وسعت دیکر چار گلیاروں میں تبدل کرنے کا کام رامبن اور بانہال سیکٹر میں جاری ہے۔ لوگوں کا الزام ہے کہ قومی شاہراہ کو تعمیراتی کمپنی نے خونی شاہراہ میں تبدیل کر کے رکھا ہے جس کے لیے نیشنل ہاوے اتھارٹی اف انڈیا زمہ دارہے۔